اسرائیل کے خلاف برطانیہ و یورپ سمیت دنیا بھر میں آوازیں اٹھائی جارہی ہیں۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق 800 سے زائد ججز اور وکلا نے برطانوی حکومت سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ 800 سے زائد ججز اور وکلا نے اسرائیل پر پابندیوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کو خط بھی لکھا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی عالمی قوانین کی خلاف ورزیاں عالمی انارکی کا سبب بن سکتی ہیں برطانوی حکومت اسرائیلی وزرا اور حکومتی اہلکاروں پر پابندیاں لگائے۔
خط میں غزہ میں نسل کشی روکنے اور سزا دینے کے لیے اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
خط میں اسرائیلی وزیرخزانہ کے بیان کا حوالہ دیا گیا کہ غزہ پر کنٹرول حاصل کیا جائے گا جس پر برطانوی حکومت سے فوری اور مستقل جنگ بندی اور امداد کی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔
اسرائیل کیساتھ تجارتی تعلقات کا ازسرنو جائزہ اور تجارتی پابندیاں لگائی جائیں۔ خط میں عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹس پر عملدرآمد کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری جانب ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے چند اہم وزرا نے بڑے یورپی ممالک کو پیغام دیا ہے کہ انھوں نے فلسطین کو تسلیم کیا تو اسرائیل مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو زبردستی اسرائیل کے ساتھ شامل کر دے گا۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیرمر نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئیل بارو اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا تو اسرائیل اس کے جواب میں مغربی کنارے مخصوص علاقہ اپنے ساتھ ضم کر لے گا، اور غیر مجاز بستیوں کو قانونی حیثیت دے دے گا۔