تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

جوڈیشل کمپلیکس واقعہ : پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمے کی کاپی سامنےآگئی

اسلام آباد : جوڈیشل کمپلیکس واقعے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس واقعے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمے کی کاپی سامنے آگئی۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ پولیس کی مدعیت میں تھانہ رمنامیں درج کیا گیا ہے۔

مقدمے میں عمران خان،مراد سعید ،علی نواز اعوان،فرخ حبیب، شبلی فراز،حسان نیازی ، عامر کیانی ،شہزاد وسیم،راجہ بشارت، اور دیگر قائدین بھی نامزد ہیں۔

ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈنڈوں،آتشی اسلحے سے لیس پی ٹی آئی کارکنان نےجوڈیشل کمپلکس کا گیٹ توڑااور پولیس اہلکاروں کو دھمکیاں دیں۔

گذشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی پیشی پرجوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کے الزام میں تحریک انصاف کےرہنماؤں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کےحکامات جاری کئے گئے تھے۔

آئی جی اسلام آباد کو جوڈیشل کمپلیکس واقعےکی ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان،مراد سعید ،علی نواز اعوان سمیت 32 لوگوں کو نامزد کیا جائے گا۔

بعد ازاں جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں توڑپھوڑکامقدمہ درج کرلیا گیا تھا ، مقدمہ اےٹی اے353/7اوردیگردفعات کے تحت درج کیا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا منصوبےکےتحت جوڈیشل کمپلیکس اور ہائی کورٹ پر حملے کی کوشش کی گئی۔ ملزموں سےکلاشنکوف اور دیگراسلحہ بھی برآمد ہوا۔

مقدمے کے متن کے مطابق سیاسی جماعت کے رہنماہجوم کی قیادت کر رہےتھے، جنہوں نےعوام کوتوڑپھوڑپراکسایا۔

دوسری جانب ترجمان اسلام آبادپولیس کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں توڑپھوڑکرنیوالوں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائےگی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔

ترجمان نے کہا تھا کہ احاطہ عدالت سےجن افرادنےدروازہ کھولنے میں معاونت کی انکےخلاف بھی کارروائی ہوگی،سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت عمل میں لائی جا رہی ہے، ہائیکورٹ و دیگر عدالتوں میں یہ عمل دہرایا گیا تو طاقت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -