جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ریاست کی پالیسیوں میں تسلسل کو ناگزیر قرار دے دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1988 سے ملک سے وفاداری کا حلف اٹھا رہا ہوں، ملک ہے تو سب کچھ ہے، ریاست کو کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی، اگر مجھ سے مشورہ کرتے تو انہیں شرکت کا مشورہ دیتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے خلاف جنگ میں حصہ بننے کا نقصان پاکستان کو بھگتنا پڑا، نائن الیون کے بعد امریکی جنگ میں اتحادی بننے کا فیصلہ غلط تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے میٹنگ میں شرکت نہ کرنے کی تائید کی ہے، حکومت سنجیدہ ہوتی تو آج بانی پی ٹی آئی باہر ہوتے اور اجلاس میں شرکت کرتے، ہم پارلیمنٹیرینز ہیں ہماری ملاقات اور لیڈرشپ کی ملاقات الگ بات ہے، ہمیں کل پتا چلا کہ آج میٹنگ ہونے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی 6 ماہ میں صرف 2 بار بیٹوں سے بات کروائی گئی، پی ٹی آئی چاروں صوبوں اور 70 فیصد آبادی کی جماعت ہے۔
پی ٹی آئی نے آج قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اہم اجلاس میں شرکت عمران خان سے ملاقات کروانے سے مشروط کی تھی۔ رات گئے ان کی پارلیمانی پارٹی اور سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں شرکت پر غور کیا گیا تھا۔