تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

پی ڈی ایم نے نوازشریف کو شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم قرار دے دیا

پی ڈی ایم ترجمان نے نوازشریف کو شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم قرار دے دیا، حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ آئی پی پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین مفاد پرستوں کا ٹولہ ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف شہباز شریف سے بہتر وزیراعظم تھے۔

جے یو آئی رہنما نے استحکام پاکستان پارٹی اور پرویزخٹک کی جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے
ان کو مفاد پرستوں کا ٹولہ قراردیا، انہوں نے بتایا کہ نگران سیٹ اپ پر ن لیگ سے غیررسمی بات شروع ہوگئی ہے۔

حافظ حمداللہ نے کہا کہ خواجہ سعدرفیق، اسحاق ڈارکے ساتھ کچھ اور لوگ مولانا فضل الرحمان کے پاس آئے تھے لیکن جب رسمی طور پر میٹنگ ہوگی تو اس کی کچھ اور شکل ہوجائے گی۔

نوازشریف کو شہبازشریف سے بہتروزیراعظم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بہترین تھے اسی لیے 3 مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بنے حالانکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شہبازشریف بہتر منتظم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور چاہتے ہیں کہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی ہوں، انتخابات کے التواء کے حق میں نہیں،اگرایسا ہوا تواس کا جواب اسی وقت دینگے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی یا پرویز خٹک کی پارٹی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، آئی پی پی اور پرویز خٹک کی سیاست ان کے مفادات ہیں، ہمیں ان کی کوئی ضرورت نہیں، یہ لوگ پہلے مفادات کے لیے پی ٹی آئی میں گئے اور اب نئے گھونسلے ڈھونڈ رہے ہیں۔

حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ جمعیت علماٰئےاسلام کا کسی سے انتخابی اتحاد نہیں ہوگا لیکن سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہے، حاجی غلام علی کو گورنر بنانا جمعیت علمائے اسلام کا نہیں بلکہ سب اتحادیوں کا فیصلہ تھا، ایمل ولی خان نے خود چارسدہ کے جلسےمیں غلام علی کے نام کا اعلان کیا تھا۔

رہنما جے یو آئی نے کہا کہ اب ن لیگ، پیپلزپارٹی اور اےاین پی گورنر کے پی پر اعتراضات اٹھارہی ہیں،تحفظات ہیں تو اس کا فورم اتحادیوں کا اجلاس ہے لیکن میڈیا پر اچھالنے سے انتشار پیدا ہوگا، جس فورم نے ان کو گورنر بنایا اسی فورم پر الزامات کے شواہد لے آئیں تو پھر فیصلہ کرلیں۔

Comments

- Advertisement -