پنجاب کے شہر ملتان میں ایک ایسی دکان بھی ہے جہاں ایک تعلیم یافتہ لڑکی نے نئے انداز سے جوس فروحت کرکے مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جوس فروخت کرنے والی معصومہ خلیل پرائیویٹ اسپتال میں بحیثیت لیب کوآرڈینٹر ملازمت کے فرائض انجام دیتی ہیں۔
اے آر وائی نیوز ملتان کے نمائندے راحیل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے معصومہ خلیل نے بتایا کہ میں نے میڈیکل لیب ٹیکنالوجی این آئی ایچ اسلام آباد سے گریجویشن کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنی لیبارٹری بنانے کا شوق تھا لیکن اس کیلیے ایک کروڑ روپیہ درکار تھا جو میرے لیے ناممکن ہے، لہٰذا میں نے جوس شاپ کھولنے کا فیصلہ کیا جس کی خاص بات پھلوں کا جوس انوکھے انداز سے نکالنا تھا۔
معصومہ خلیل نے بتایا کہ جوسر مشین چلانے کیلیے میں نے ایک بہترین طریقہ ڈھونڈا جس کیلیے بجلی کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، یہ آسٹریلیا کی طرز پر بنائی گئی ایک مشین ہے جو سائیکل کی طرح چلائی جاتی ہے۔
اس پر بیٹھ کر پیڈل چلانا پڑتا ہے جس کے پہیے کی مدد سے جوسر مشین اپنا کام شروع کردیتی ہے۔ یہ چیز دیکھنے والوں کو بہت متاثر کرتی ہے لوگ جوس پینے کے ساتھ ساتھ ورزش بھی کرتے ہیں۔ لوگ اس آئیڈیا کو بہت پسند بھی کررہے ہیں۔