تازہ ترین

9 مئی واقعات : چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 ضمانت کی درخواستیں منظور

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9...

نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپسی کیلئے ٹکٹ بک کروالیا

لندن : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف...

شہری پٹرول پر بڑے ریلیف سے محروم

اسلام آباد: ڈالر کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے...

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی بڑھا دیا

اسلام آباد: او ایم سی اور ڈیلرز مارجن کے...
Array

آئین کو عزت دینا ہوگی اسی سے تبدیلی آئے گی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ آئین کو عزت دینا ہوگی اسی سے تبدیلی آئے گی، جوڈیشل ریفارمز میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نہیں، ضلعی عدالتیں فوکس ہونی چاہیئں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گاؤں گیا تو وہاں لوگ سوچ رہے تھے عدالتیں 138 نمبر پر آئی ہیں، یہی بات تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں سے بھی سنی، رپورٹ دیکھی تو وہ اس کے بالکل مختلف تھی، رپورٹ میں 8 مختلف فیکٹرز کو زیر غور لایا گیا جبکہ 44 ضمنی فیکٹرز تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں جوڈیشل سسٹم کا دفاع نہیں کررہا ہوں، ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شرمناک ہیں، ضلعی عدالتیں کسی حکومت کی ترجیح نہیں رہیں، اسلام آباد کی ضلعی عدالتیں دیکھیں جو کرائے کی دکانوں میں تھیں، پاکستان کے دارالحکومت میں ایسی عدالتیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی تھیں، ہم نے ان عدالتوں کو ایک کمپلیکس میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا، اس پر عمل میں کئی بیوروکریٹک رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، ضلعی عدالتیں 4،3 ماہ میں کمپلیکس میں منتقل ہوجائیں گی۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی بہتری لارہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ پہلی عدالت ہے جو عبوری حکمنامے بھی روز اپلوڈ کرتی ہے، بیرون ملک موجود وکلا کو بھی ویڈیو لنک پر دلائل کی سہولت دی، ہم نے کیسز کی لائیو اسٹریمنگ بھی شروع کردی ہے، سائلین سے فیڈ بیک ملا وہ کچھ مقدمات سوشل میڈیا پر نہیں جانے دینا چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘چیف جسٹس اطہرمن اللہ 2021 کے مین آف دی ایئر قرار’

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معاملے پر کمیٹی قائم کردی ہے، آرٹیکل 7 ریاست کی بھی تعریف کرتا ہے اور بنیادی حقوق کی بھی، صدر پاکستان اور گورنرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا جائزہ لیں، جوڈیشل ریفارمز کیلئے ریاست کو لیڈ کرنا ہوگا ہم ایک اسٹیک ہولڈر ہیں۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ جوڈیشل سسٹم کے صارف کو مطمئن ہونا چاہیے جو اس وقت مطمئن نہیں، جوڈیشل ریفارمز میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ نہیں، ضلعی عدالتیں فوکس ہونی چاہیئں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تقریب بھی ایلیٹ کلاس کی تقریب ہے، خواہش ہے کسی دن ایسی ہی تقریب اڈیالہ کے احاطے میں ہو، سب کو دیکھنا چاہیے لوگوں پر کیا گزرتی ہے، ایلیٹ ازم کو ختم ہونا ہی ہوگا آئین کو عزت دینا ہوگی اسی سے تبدیلی آئے گی۔

Comments

- Advertisement -