بدھ, جنوری 15, 2025
اشتہار

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنا غیر آئینی ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنا غیر آئینی ہوگا، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔

عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلوں میں عمل درآمد نہ ہو تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی، عدالت عظمیٰ کو اتھارٹی کہیں اور سے نہیں بلکہ آئین سے حاصل ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوتا، یہ کبھی ہو نہیں سکتا کہ عدالتی حکم پر عمل نہ ہو، اگر حکم پر عمل نہیں ہوگا تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی، کسی کے پاس چوائس نہیں کہ فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ آئین کا یہ اسٹرکچر ہے کہ عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو، آئین کہتا ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ ہے اور اس پر عملدرآمد ہوگا، عدالتی فیصلوں پر عمل نہ ہو تو پورے لیگل سسٹم میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔

تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے دیکھا ہے کہ 2014 کے فیصلے پر اب عمل ہوا ہے، عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرنا آئینی مجبوری ہے اس کی عزت ضروری ہے، عدالتی فیصلوں پر کسی قسم کا ’ایگزیکٹیو اورریچ‘ نہیں ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ کسی کے پاس چوائس نہیں کہ وہ کہے فیصلہ درست نہیں ہے، فیصلوں پر عمل کرنا ہے کیونکہ آئین اور ملکی نظام یہی ہے، اگر کوئی نیا نظام بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں پھر اس پر بات کریں گے۔

اقلیتوں کے حقوق سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرے، اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا 96 فیصد مسلمانوں کا فرض ہے، حقوق سے متعلق ہمارے لیے رپورٹس اچھی نہیں بنتیں۔

انہوں نے کہا کہ اقلیت صرف نمبر کی بات ہے، جو حقوق مسلمانوں کے ہیں وہ اقلیتوں کیلیے بھی وہی ہیں، پاکستان کے بارے میں انٹرنیشنل سے جو رپورٹ آ رہی ہیں وہ ٹھیک نہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق قرآنی آیات، انجیل اور گرنتھ کا حوالہ بھی دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین میں اقلیتوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو کسی اور کو حاصل ہیں، ہماری مذہبی تعلیمات ہیں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے، 96 فیصد مسلمانوں کو سوچنا ہوگا ہم کس طرف جا رہے ہیں، دین اور آئین میں رواداری اور سماجی انصاف کی ہدایت کی گئی ہے۔

تقریب میں انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ اقلیتوں کے معاملات کو ہم تنگ نظری سے دیکھتے ہیں؟ ہر مذہب تمام مذاہب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا، اقلیتوں کے بنیادی حقوق سے متعلق سپریم کورٹ نے 2014 میں فیصلہ دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ مجھے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کہا گیا جو درست نہیں، میں سینئر ترین جج ہوں قائم مقام چیف جسٹس نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے دوست ہیں اور وہ چیف جسٹس پاکستان ہیں، میں سینئر ترین جج ہی ٹھیک ہوں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تندرست اور توانا ہیں اللہ پاک ان کو صحت دے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں