اتوار, جون 30, 2024
اشتہار

کےالیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے، جماعت اسلامی کا نیپرا سماعت مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

کے الیکٹرک نے سات سالہ ملٹی ائیر ٹیرف (جولائی 2024تا جون 2030) کے لیے 10روپے اضافے کے ساتھ 44 روپے 69پیسے کا ملٹی ائیر ٹیرف مانگ لیا جبکہ موجودہ ٹیرف 34روپے فی یونٹ کا ہے۔

اس حوالے سے جمعرات کو نیپرا کی طویل سماعت ہوئی۔ جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے نائب صدر عمران شاہد نے کراچی کے شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کےالیکٹرک کے 10روپے فی یونٹ  ٹیرف میں اضافے کو مسترد کر دیا۔

عمران شاہد نے نیپرا کی سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن، نقصانات، سرکاری و بجلی کمپنیوں سے زیادہ ہیں اور کے الیکٹرک اس کا بوجھ بھی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کراچی کے صارفین پر بھاری بھر کم بلوں کی صورت میں ڈال دیتا ہے۔

- Advertisement -

عمران شاہد نے کراچی میں جاری شدید گرمی اور ہیٹ ویوز کے دوران بھی کے الیکٹرک کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جانب چیئر مین نیپرا کو توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنی فیکٹ اینڈ فائنڈنگ ٹیم کو کراچی بھیجیں کیونکہ سال 2015میں بھی ہیٹ ویوز کے دوران کے الیکٹرک نے اپنے پلانٹس دانستہ طور پر بند کیے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں تھیں۔کے الیکٹرک بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی سزا بجلی کا بل ادا کرنے والوں کو اجتماعی طور پر دے رہا ہے جوکہ نیپرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیپرا نے 13اپریل 2024 کو AT&C کی بنیاد پر نیپرا قوانین کی خلاف ورزی اور طویل لوڈشیڈنگ کرنے پر کے الیکٹرک کو 5کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے اور فوری طور پر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیا مگر انتہائی افسوس کی بات ہے کہ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کہتے ہیں کہ جرمانہ ادا کر دیا مگر لوڈشیڈنگ ختم نہیں کر سکتے، کے الیکٹرک نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے۔

 انہوں نے رات کو ہونے والی لوڈشیڈنگ پر بھی چیئر مین نیپرا کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ کراچی کے شہری بالخصوص بوڑھے اور بیمار افراد کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شدید اذیت کا شکار ہیں جبکہ سورج بھی آگ برسا رہا ہے اورکے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کا عذاب، آخر لوگ کہاں جائیں؟ کے الیکٹرک کو من مانا ٹیرف دینے کے باوجود کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی فراہمی میں ناکام ثابت ہوا ہے۔ کے الیکٹرک 18سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی بجلی کی پیداوار میں خود کفیل نہ ہو سکا۔ اس کا سارا انحصار NTDCاور IPPsسے حاصل کردہ بجلی پر ہے۔

جماعت اسلامی کے نمائندے نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے جنریشن کا لائسنس ختم کر کے کراچی کو براہ راست NTDCسے بجلی فراہم کی جائے، اس طرح ملک کی اضافی اور سستی بجلی کراچی کے شہریوں کو ملے گی اور ساتھ ہی پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ بھی کم ہو گا۔ عمران شاہد نے چیئر مین نیپرا سے سوال کیا کہ کے الیکٹرک بجلی کے بلوں میں MUCT اور نیپرا کی سماعت اور منظوری کے بغیر کسی طرح وصول کر سکتا ہے۔ کے الیکٹرک کراچی کے شہریوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے بجائے کراچی کے شہریوں سے ٹیکس پر ٹیکس وصول کر رہا ہے نیپرا  اس معاہدے کو فوری طور پر منسوخ کرے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں