اتوار, جون 16, 2024
اشتہار

’کراچی میں یومیہ 500 افراد حادثات میں ہڈیاں تڑوا بیٹھتے ہیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی میں روزانہ 500 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں شدید زخمی ہوتے ہیں جن کی ایک یا ایک سے زائد ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔

کراچی میں روزانہ حادثات کے نتیجے میں زخمی اور ہڈیاں تڑوانے والے افراد میں 80 فیصد نوجوان موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں، سڑکوں پر حادثات کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں سے 15 سے 20 فیصد افراد مستقل معذور ہو جاتے ہیں۔

ٹریفک حادثات کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج پر ہر روز تقریبا ڈیڑھ سے دو کروڑ روپے کی لاگت آتی ہے اور سالانہ اربوں روپے صرف ٹریفک حادثات میں زخمی ہونے والوں کے علاج پر خرچ ہوتے ہیں۔

- Advertisement -

ان خیالات کا اظہار آرتھوپیڈک سرجنز اور ماہرین صحت نے کراچی میں منعقدہ 36ویں بین الاقوامی "پاک اورتھوکون 2023” کے مختلف سائنٹیفک سیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن کی آرتھو پیڈک کانفرنس کی اس سال میزبان پیپلز یونیورسٹی اف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار وومن نواب شاہ ہے اور یہ کانفرنس کراچی کے مقامی ہوٹل اور سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں منعقد کی جا رہی ہے۔

دو روزہ کانفرنس میں پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، ملائشیا، ترکی، مشرق وسطی اور مشرق بعید کے ممالک سے ملکی اور غیر ملکی مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

کانفرنس کے دوران ہڈیوں کے مسائل، ٹراما، ہڈیوں میں انفیکشنز، گھٹنے اور دیگر جوڑوں کی تبدیلی، جدید طریقہ علاج اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس، ریڈیولوجیکل ٹیکنالوجی سمیت مختلف موضوعات پر ریسرچ پیپرز اور اسٹڈیز پیش کی جا رہی ہیں۔

کانفرنس کے ٹراما سیشن سے خطاب کرتے ہوئے سول اسپتال کراچی کے ہیڈ اف دی آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ پروفیسر بدرالدین سہتو کا کہنا تھا کہ سول اسپتال کراچی میں روزانہ تقریبا 125 افراد ہڈیاں ٹوٹنے کے نتیجے میں لائے جاتے ہیں جن میں سے اکثریت روڈ پر سفر کے دوران حادثات کا شکار ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا کے مطابق کراچی شہر کے 4 اسپتالوں میں روزانہ 500 افراد ایک یا ایک سے زائد ہڈیاں ٹوٹنے کے نتیجے میں لائے جاتے ہیں جن کے علاج پر روزانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ اور بعض اوقات اس سے بھی زائد رقم خرچ ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں حادثات میں زخمی ہونے والے 80 فیصد افراد موٹر سائیکل سوار ہوتے ہیں جن میں سے اکثریت بغیر لائسنس اور ٹریننگ حاصل کیے موٹر سائیکل چلاتے ہیں اور حادثات کا شکار ہو کر ان میں سے 15 سے 20 فیصد مستقل معذور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں حادثات میں زخمی ہونے کو بیماری تصور نہیں کیا جاتا اور اسی وجہ سے ان حادثات سے بچاؤ کے لیے کوئی ادارہ بھی کام نہیں کر رہا۔

جناح اسپتال کراچی کے سابق ہیڈ آف آرتھوپیڈک ڈیپارٹمنٹ پروفیسر غلام محبوب کا کہنا تھا کہ کراچی کی ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور قوانین پر عدم عمل درآمد کے نتیجے میں موٹر سائیکل سواروں کی بڑی تعداد روزانہ حادثات کا شکار ہوتی ہے اور ان میں سے اکثر زندگی بھر کے لیے معذور ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں حادثات سے بچاؤ کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی 18 سال سے کم عمر نوجوان لڑکا موٹر سائیکل سوار ٹریفک حادثے کا شکار ہوتا ہے تو اس کی والدین کو جیل بھیجا جانا چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر شاہد نور کا کہنا تھا کہ گھٹنوں میں درد اور تکلیف کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی عمر، موٹاپا، خاندان میں اس مرض کا ہونا اور کسی حادثے کے نتیجے میں گھٹنے کا زخمی ہونا شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں کو ورزش کرنے کی عادت اپنانی چاہیے جس کے نتیجے میں ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، لوگ اپنی خوراک میں دودھ، دہی اور پنیر کا استعمال کریں جبکہ کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس بھی لازمی استعمال کرنے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ گھٹنوں کے امراض میں صرف پانچ فیصد افراد کو گھٹنے کی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ 95 فیصد افراد ادویات اور فزیو تھراپی سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

کانفرنس کی سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر اسد اللہ مخدوم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگوں میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں "اوسٹیو پروسس” کی بیماری بہت عام ہے, ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اپنے لائف سٹائل میں تبدیلی لانی چاہیے صحت مند غذا کا استعمال کرنا چاہیے اور وزن اٹھانے والی ورزشیں جبکہ سگریٹ نوشی اور منشیات سے پرہیز کرنا چاہیے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے پروفیسر فیصل قمر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہڈیوں کے علاج کے لیے اینٹی بائیوٹک ادویات کا حد سے زیادہ استعمال بیکٹیریا میں قوت مدافعت پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں اینٹی بائیوٹک ادویات بے اثر ثابت ہو رہی ہیں۔

دو روزہ کانفرنس میں ہفتے کے روز مزید مقالہ جات پیش کیے جائیں گے جبکہ پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسییشن اور مختلف اداروں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط اور ریسرچ شروع کرنے کے حوالے سے معاہدے کیے جائیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں