کراچی: اے ٹی ایم کارڈ سے رقومات چوری کرنے والا گروہ تاحال سرگرم ہے، کراچی کے متعدد شہری اپنی رقومات سے محروم ہوچکے ہیں، شہری کراچی میں اے ٹی استعمال کررہے ہیں اور ان کے اکائونٹ سے رقم بیرون ملک کے اے ٹی ایمز سے رقم چوری ہورہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ان واقعات میں ایک چینی گروہ کے سرگرم ہونے کی معتبر اطلاعات ہیں، قبل ازیں صدر کے ایک اے ٹی ایم سے ایک چینی باشندہ ڈیوائس کے ذریعے شہریوں کے اے ٹی ایمز کے پن کوڈ چراتے ہوئے پکڑا گیا تاہم دوسرا فرار ہوگیا تھا تاحال اس گروہ کے دیگر ارکان تاحال آزاد ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ اس عالمی گروہ کو مقامی افراد کی مدد حاصل ہے جو بازاروں کے نزدیک اے ٹی ایم میں ڈیوائسز نصب کرکے پن کوڈ چراتا ہے، ان بازاروں میں صدر کے تمام بازار، طارق روڈ، حیدری، پاپوش نگر اور دیگر ایسے پرہجوم علاقے شامل ہیں جہاں اے ٹی ایمز کا استعمال بھرپور طریقے سے ہورہا ہے۔
ناظم آباد کے متاثرہ رہائشی نعمان نظامی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چاند رات کو پاپوش نگر کے مشہور بازار تاج بابا مارکیٹ کے نزدیک بینک کے اے ٹی ایم کے ذریعے رقم نکالی بعد ازاں چند گھنٹوں بعد ان کے اے ٹی ایم سے انڈونیشیا میں دو ٹرانزیکشن کے ذریعے رقم نکال لی گئی۔
اس بات کا انکشاف انہیں اس وقت ہوا جب چند گھنٹوں بعد بینک کے عملے نے انہیں فون کرکے تصدیق چاہی کہ آپ پاکستان میں ہیں یا انڈونیشیا میں، پاکستان موجودگی کا جواب ملنے پر بینک نے اے ٹی ایم کارڈ فوری بلاک کردیا۔
متاثرہ شہری نے بتایا کہ‘‘بازار کے قریب موجود اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کے محض چند گھنٹوں بعد ہی بینک سے فون آیا کہ آپ کے اے ٹی ایم کارڈ سے انڈونیشیا میں دو ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں، تاہم میرے انکار پر انہوں نے اے ٹی ایم فوراً بلاک کردیا اور مجھے نئے اے ٹی ایم کے لیے بینک سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
متاثرہ صارف نے مزید بتایا کہ بینک نے سیکیورٹی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ٹرانزیکشن کے ذریعے چوری شدہ رقم بھی واپس دینے کی یقین دہانی کرادی ہے، عید کے بعد بینک کھلتے ہی انہیں نیا اے ٹی ایم کارڈ جاری کردیا جائےگا۔
اطلاعات ہیں کہ عید سے قبل اے ٹی ایم کی ایک بڑی تعداد بند تھی تاہم جو اے ٹی ایمز کام کررہے تھے ان پر ڈیوائسز نصب کرکے اس عالمی گروہ نے کارڈز کا ڈیٹا چرایا اور منٹوں میں اپنے بیرون ملک موجود ساتھیوں کو ٹرانسفر کیا جہاں انہوں نے فوراً ہی شاپنگ مالز سے خریداری شروع کردی۔
اطلاعات ہیں کہ چینی باشندے کے گرفتار ہونے کے بعد سے بینکس پہلے ہی اے ٹی ایمز کی ٹرانزیکشنز پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس لیے کسی بھی صارف کی مختصر وقت میں بیرون ملک ٹرانزیکشن پر بینک فوراً ہی صارف سے تصدیق کرتا ہے اور صارف کے انکار پر اے ٹی ایمز بلاک کردیتا ہے تاکہ مزید رقم چوری نہ ہوسکے۔
معتبر ذرائع نے بتایا کہ اس قسم کی وارداتیں سابقہ برسوں میں بھی ہوتی رہی ہیں تاہم اس بار وارداتوں میں تیزی ہے، اس گروہ کے ارکارن مختلف ہتھکنڈوں سے اے ٹی ایم(آٹو میٹڈ ٹیلر مشین) کارڈ کا پن کوڈ چراتے ہیں، اور اپنے پاس پہلے سے تیار شدہ کارڈز میں ڈیٹا فوراً انٹر کرکے دنیا کے کسی بھی خطے یا اُسی ملک کے کسی دوسرے شہر سے ٹرانزیکشن کرکے رقم چرا لیتے ہیں۔
واضح رہے چوری کی شکایت صرف ایک صارف کی نہیں، بیشتر صارف ایسے ہیں جنہیں اپنے اکائونٹس سے رقم چوری ہونے کا علم عید کے بعد ہوگا، جن بینکس کا عملہ اپنے صارفین کی ٹرانزیکشن پر نظر رکھے ہوئے ہے صرف ان صارف کو چوری کا علم ہوسکا ہے تاہم چوری کے واقعات رپورٹ شدہ واقعات سے کہیں زیادہ ہیں۔