کراچی کے علاقے لیاری میں 6 منزلہ عمارت گرنے کے واقعہ کے لاپتہ افراد اگر ملبے تلے نہیں دبے ہوئے تو پھر کہاں ہیں اہلخانہ سوال کر رہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اپنوں کی فکر میں سول اسپتال کراچی کے ٹراما سینٹر میں حواس باختہ حالت، لڑکھڑاتی زبانوں اور نم آنکھوں کے ساتھ لوگ اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔
یہ وہ لوگ ہیں، جنہیں لیاری میں گرنے والے عمارت میں ریسکیو کام کے دوران حکام نے یہ کہہ کر سوال اسپتال بھیج دیا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو ٹراما سینٹر منتقل کیا ہے۔ لیکن جب یہ یہاں پہنچے تو ان کے پیارے کیا ملتے، ان کے نام بھی اسپتال کے زخمیوں کی فہرست میں درج نہیں تھے۔
ایک شخص نے بتایا کہ حکام نے بتایا کہ آپ کے زخمی رشتہ داروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا ہے، لیکن جب ہم یہاں پہنچے تو ان میں سے ایک بھی یہاں نہیں تھا اور نہ ہی فہرست میں اس کا نام۔
ایک اور خاتون نے روتے ہوئے بتایا کہ اس کے رشتہ دار اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ پورا دن گزر گیا، اب تو رات ہوگئی اور ان کا اب تک پتہ نہیں چل رہا ہے۔
خاتون نے کہا کہ پتہ نہیں انتظامیہ انہیں ملبے سے نکال بھی رہی ہے یا نہیں۔ ہمیں تو یہاں اسپتال بھیج دیا ہے اور ہم یہاں گھنٹوں سے منتظر ہیں۔
حادثے کے بعد سول اسپتال ٹراما سینٹر میں افراتفری کا عالم ہے۔ کسی کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ امید اور مایوسی کے درمیان حادثہ کے متاثرین اب بھی اسپتال میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کی صبح کراچی کے علاقے لیاری بغدادی کے علاقے میں 6 منزلہ عمارت گر گئی۔ ملبے سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں۔
اہل علاقہ کے مطابق عمارت کے ملبے تلے اب بھی 20 سے 25 لوگ دبے ہوئے ہیں۔ جن کو نکالنے کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
متاثرین نے امدادی سرگرمیاں تاخیر سے شروع کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جب کہ ایک متاثرہ خاتون نے یہ ہولناک انکشاف کیا کہ عمارت کئی روز سے ہل رہی تھی۔ سب کو بتایا لیکن کسی نے فلیٹ خالی نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لیاری عمارت حادثہ میں 3 ماہ کی بچی معجزانہ طور پر بچ گئی
اہل علاقہ اور عینی شاہدین کا یہ بھی کہنا ہےکہ جب عمارت گری تو ایسا لگا کہ زلزلہ آ گیا ہے اور ہر طرف چیخ وپکار مچ گئی۔
حکومت سندھ نے لیاری حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے جب کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کو معطل کر دیا ہے۔
وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے ایک پریس کانفرنس میں یہ بھی انکشاف کیا کہ عمارت کو کئی بار خالی کرنے کے نوٹس دیے گئے اور آخری بار گزشتہ ماہ 2 جون کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ غیر قانونی تعمیرات میں گھر نہ خریدیں۔
کراچی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گرگئی ، 9 افراد جاں بحق ، متعدد زخمی