منگل, اپریل 22, 2025
اشتہار

کراچی : بریف کیس سے ملنے والی لاش کس کی تھی؟ 72 گھنٹے کے اندر معمہ حل

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : شاہ لطیف میں بریف کیس سے ملنے والی لاش کا معمہ 72 گھنٹے کے اندر حل کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں شاہ لطیف کے علاقے سے جمعہ کے روز بریف کیس سے مرد کی تشدد زدہ لاش ملی تھی۔

جس کے بعد 72 گھنٹے کے اندر شاہ لطیف پولیس نے اندھے قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے قتل میں ملوث خاتون کو آشنا سمیت گرفتارلیا ہے۔

گرفتارملزمان سے آلہ قتل ہتھوڑا اور واردات میں استعمال دستانہ بھی برآمد ہوا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ انتہائی پیچیدہ کیس تھا، گرفتار ملزم مولا بخش چانڈیو اور ملزمہ علیزہ نے اہم انکشافات کیے ہیں۔

جس میں بتایا گیا کہ علیزہ نے اپنے محبوب سیکیورٹی گارڈ مولابخش سے اپنے پرانے محبوب بس کنڈکٹر عاشق کو قتل کروایا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ چار مہینے پہلے رانی پور کی بس میں کنڈیکٹر آصف کی علیزہ سے دوستی ہوئی تھی، علیزہ سے ملنے کے لیے کنڈیکٹر آصف دو سے تین مرتبہ آیا تھا، قتل میں ملوث علیزہ کا شوہر بھی سیکیورٹی گارڈ جو قاتل مولا بخش چانڈیو کے ساتھ ڈیوٹی کرتا تھا۔

حکام نے بتایا کہ ایک ماہ پہلے مولا بخش علیزہ کے شوہر سے ملنے گھر آیا تو اس کی دوستی علیزہ سے ہوگئی تھی، اسی دوران مولا بخش کو آصف سے دوستی کا بھی پتہ چلا تو اس کو برا لگا کہ اصف اس سے کیوں ملتا ہے، جس کے بعد سفاک قاتل نے علیزہ سے فون کر کے آصف کو بلوایا۔

آصف مٹھائی اور پھول لے کر خوشی خوشی ملنے آگیا، اسی دوران کمرے میں چھپے مولا بخش چانڈیو نے آصف کے سر پر داستانہ پہن کر ہتھوڑے مارے جبکہ علیزہ نے اپنا دوپٹہ اتار کر اس کے دو ٹکڑے کیے اور آصف کا گلا دوپٹے سے گھوٹنے میں مدد کی، قتل کے بعد آصف کی جانب سے لائی گئی مٹھائی میں سے علیزہ نے برفی کھائی جبکہ باقی مٹھائی مولابخش چانڈیو لے گئے جو اس کے بچوں نے کھائی۔

لاش ٹھکانے لگانے کے لیے 300 روپے میں رکشہ لیا گیا اور سیکٹر 21 میں لاش کو جنگل کے قریب پھینکا گیا۔

پولیس نے ٹیکنیکل طریقہ کار سے انتہائی پیچیدہ اندھے قتل کا مقدمہ 72 گھنٹے میں حل کیا تاہم مزید کارروائی جاری ہے۔

اہم ترین

نذیر شاہ
نذیر شاہ
نذیر شاہ کراچی میں اے آر وائی نیوز کے کرائم رپورٹر ہیں

مزید خبریں