کراچی : حکومت سندھ نے سندھ ہائیکورٹ کو یقین دہانی کرادی ہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہیں ہٹایا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیجنے اور عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران حکومت سندھ نے جواب داخل کرادیا ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اے ڈی خواجہ چھٹیوں پر گئے تھے اور اب واپس آ کر چارج لے چکے ہیں، حکومت کا اُنہیں ہٹانے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے، حکومت کی پاس ائی جی سندھ کو تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ائی جی کی تقرری اور برطرفی کے اختیارات کے لئے تفصیلی جائزہ لینا ہوگا۔
صوبائی وزرات داخلہ کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور رینجرز کی جانب سے ساجد محبوب نے عدالت میں وکالت نامہ جمع کرایا۔
عدالت نے تمام فریقین کو آئندہ سماعت پر دلائل کی تیاری مکمل کر کے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے پر رہنے کا حکم امتناع جاری
یاد رہے گذشتہ سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے اے ڈی خواجہ کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عدالت نے وفاق، صوبائی حکومت اور اے ڈی خواجہ سے 12 جنوری تک جواب طلب کرلیا تھا۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اے ڈی خواجہ کو میرٹ پر کام کرنے کی وجہ سے جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔ وزرا کے بیانات سے لگتا ہے کہ اے ڈی خواجہ کو ہٹایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو اے ڈی خواجہ رخصت پر چلے گئے تھے۔ ان کی جگہ کراچی پولیس چیف مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا گیا تھا۔
آئی جی سندھ کے چھٹیوں پر جانے کے بعد خبریں گردش کرنے لگیں کہ اے ڈی خواجہ کو مقتدر حلقوں سے اختلافات کے باعث جبری رخصت پر بھیجا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اس قسم کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے ڈی خواجہ خود چھٹیوں پر گئے ہیں