کراچی : تحقیقاتی اداروں نے نارتھ ناظم آباد میں پیٹرول پمپ پر دھماکے میں دہشت گردی کا امکان مسترد کردیا اور کہا ممکنہ طور پر یہ گیس پریشر کا دھماکا تھا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پیٹرول پمپ پر دھماکے کا مقدمہ تاحال درج نہ کیا جا سکا ، سوئی گیس کمپنی کی پیٹرولنگ ٹیم نے دھماکے کی جگہ کادورہ کیا۔
ٹیم نے انکشاف کیا کہ ایک ماہ سے عدم ادائیگی کے باعث گیس بند تھی ، پمپ پر صرف پٹرول فروخت کیا جارہا تھا۔
اوگراکی ٹیم نے بھیی جائے وقوعہ کا دورہ کیا ، اس موقع پر ٹیم نے کہا کہ لگتا ہے کہ پمپ انتظامیہ کی غفلت ہے، پمپ کا کمپریسر روم مینٹیننس پر تھا، کمپریسر روم میں سلینڈر کھلے رکھے گئے تھے۔
ٹیم اوگرا کا کہنا تھا کہ گیس جنریٹرروم میں گئی جہاں شارٹ سرکٹ کے بعد دھماکہ ہوا، کمر پریشر روم میں رکھے گئے سلنڈرز میں گیس موجود تھی۔
دوسری جانب ناظم آباد پٹرول پمپ دھماکے پر بی ڈی ایس نے رپورٹ تیارکرلی ہے ، جس میں کہا ہے کہ پمپ کا الیکٹرک روم مکمل پیک تھا، اس میں پرانا اے سی موجود تھا ، کمرے میں گیس اخراج کیلئے کوئی کھڑکی موجود نہیں تھی، گیس پریشر سے الیکٹرک پینل میں شارٹ سرکٹ ہواجس سے دھماکا ہوا۔
جائے وقوع سے سلنڈر پھٹنے سمیت بال بیرنگ یا دستی بم کے شواہد نہیں ملے، الیکٹریکل روم مکمل بند تھا، جس میں ممکنہ طور پر گیس پریشر بنا، الیکٹریکل روم کا اگلا گیٹ شیشے کا تھا، جو ٹکڑوں کی شکل میں پھیلا۔
گذشتہ روز کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پیٹرول پمپ پر دھماکا ہوا تھا ، جس کے نتیجے میں 4 جاں بحق جبکہ متعدد شہری زخمی ہوئے تھے۔