کراچی کے علاقے شاہراہ نور جہاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 60 ہزار کی قبر فروخت کرنے پر گورکن کو حراست میں لے لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے شاہراہ نور جہاں پولیس نے ڈائریکٹر قبرستان کے ساتھ مشترکہ کارروائی کی اور 60 ہزار کی قبر فروخت کرنے پر گورکن سمیت 2 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مہنگی قبر فروخت کرنے پر اسسٹنٹ کمشنر نے کارروائی کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گورکن سمیت دونوں افراد کو تھانے منتقل کرکے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے قبرستانوں میں کےایم سی کے قوانین اورمقررہ نرخ پرعملدرآمد شروع کردیا۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ رجسٹرڈ قبرستانوں میں تدفین کیلئے 14300روپے مقرر کردیے، قبرستانوں میں کام کرنیوالوں کو مقررہ قیمت پرکام کرنے کا پابند بنادیا گیا ہے۔
قبروں کو مسمار کرنیوالی مافیا کیخلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے، کسی کو کے ایم سی کی رجسٹریشن کے بغیر قبرستان میں کام کرنےکی اجازت نہیں۔
کسی نے مقررہ نرخ سےزائد رقم وصول کی تو کارروائی کی جائے گی، زائد رقم وصول کرنیوالوں کیخلاف شکایت 1339 پر درج کرائی جائے۔
خیال رہے چند ہفتوں قبل کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کے قبرستانوں میں تدفین کے اخراجات 9000 روپے تک ہیں لیکن عام طور پر شہریوں سے 35 ہزار روپے تک وصول کئے جانے کا انکشاف ہوا تھا جبکہ دیگر اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔