کراچی : ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے شہر قائد میں بچوں کے اغوا سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کرتے ہوئے کہا افواہیں پھیلانے میں ایک سیاسی جماعت اپنا کردار ادا کررہی ہے، شرپسند عناصر سوشل میڈیا سے افواہوں کو پھیلا رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بچوں کے اغوا میں کتنے حقائق اور کتنی افواہیں ہیں ،ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے حیرت انگیز انکشافات کئے اور کہا
افواہیں پھیلانے میں ایک سیاسی جماعت اپنا کردار ادا کرہی ہے، افواہیں پھیلا کر خوف و ہراس کی فضا کی کوشش کی جارہی ہے، شرپسندع ناصر سوشل میڈیا سےافواہوں کو پھیلا رہے ہیں۔
کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ سہراب گوٹھ میں قتل ریحان کے قاتل کوگرفتار کرلیا ، قاتل کو پشاور سے گرفتار کیا گیا ہے، ریحان کو قتل کرنے والا اسی کی گلی میں رہتا تھا، ملزم کو آج کراچی منتقل کیا جائے گا۔
سہراب گوٹھ میں قتل ریحان کےقاتل کو پشاورسےگرفتارکرلیا،امیرشیخ کا دعویٰ
ایڈیشنل آئی جی نے کہا نیوکراچی سےاغوا بچے نے بیق اغوا کار کے بارے میں بتایا، بچے کے مطابق اس نےاغوا کاروں کو اپنے والد کے ساتھ دیکھا تھا، بچہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے ان افراد کے نام بتانے سے قاصر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے کے اغوا کےبعدوالدین اورپولیس تلاش میں مصروف تھے، خاندان سے تعلق نہ رکھنے والے افراد ہنگامہ آرائی کر رہے تھے، ہنگامہ آرائی تاثر دینے کی کوشش تھی کہ اغواکی وارداتیں ہورہی ہیں۔
امیرشیخ نے کہا سب جانتے ہیں احتجاج کرنے والوں کا تعلق کس جماعت سے تھا۔
یکم جنوری سےتاحال بچوں کےاغواکے158کیس رپورٹ ہوئے، ڈی آئی جی امین یوسف
دوسری جانب ڈی آئی جی امین یوسف کا کہنا ہے کہ بچوں کےاغواسےمتعلق کراچی میں147کیسز ہوئے ، 30 کے علاوہ تمام بچوں کو بازیاب کرالیا گیا ہے، یکم جنوری سےتاحال بچوں کےاغواکے158کیس رپورٹ ہوئے، صرف20 بچے ایسے جن کے کس حل ہونا باقی ہیں۔
امین یوسف نے کہا این جی او کے تجزیے کے مطابق بچے گھریلو مسائل کے باعث لاپتہ ہوتے ہیں، سہراب گوٹھ سے بچے کی لاش ملی ،کیس پر پہلے سے کام جاری تھا، اغوااورقتل ذاتی وجوہ پرہوناالگ بات ہے، ریحان کے قتل کی وجوہات بھی جلد سامنے آجائیں گی۔
خیال رہے راچی میں بچوں کے اغوااورلاپتہ ہونے کے پے درپے واقعات نے والدین کوپریشان کردیا، اینٹی وائلینٹ کرائم کرائم سیل کے مطابق رواں سال کراچی سے آٹھ بچوں کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا جنہیں باخفاظت بازیا ب کر یا جاچکا ہے، ان کیسز میں تین بچے ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنے والدین سے پیسے نکلوانے کے لیے خود ہی اغوا کا ڈرامہ رچایا۔
اغوا کے واقعات
چودہ سالہ ریحان جسے 26 اگست کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا اور ٹھیک ایک ماہ بعد اسی بچے کی تشدد زوہ لاش سائٹ سپر ہائی وے سے ملی، پولیس کے مطابق لاش بیس سے پچیس روز پرانی ہے، ریحان کے گمشدگی کا مقدمہ سہراب گوٹھ تھانے میں درج تھا۔
پچیس ستمبر کو بھی چھ سالہ حذیفہ کو بھی نیو کراچی بلال کالونی سے موٹر سائیکل سواروں نے اغوا کیا، جس پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کی، رات گئے حذیفہ کو اغوا کار لیاقت آباد چھوڑ کرچلے گئے۔
گزشتہ روز بھی دو سالہ الیاس کی ایوب گوٹھ کے نالے سے لاش ملی، جس کی گمشدگی کا مقدمہ سہراب گوٹھ تھانے میں درج تھا، پولیس کے مطابق بچے کی جس نالے سے لاش ملی، وہ اس کے گھر کے قریب تھا، واقعے کو اہلخانہ نے حادثہ قرار دے دیا ۔
نیپیر کے رہائشی فلیٹس کی تیسری منزل سے آٹھ ماہ کی فائزہ کو نامعلوم افراد اس کی ماں سے چھین کر فرار ہوئے، پولیس نے تحقیقات کی تو پتہ چلا واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں اور نہ ہی نیچے موجود دوکان داروں نے کسی کو فرار ہوتے ہوئے دیکھا۔
پولیس کی تفتیش کی تو ماں نے کہا کہ اس کی بیٹی کو جنات لے گئے ہیں۔
پندرہ ستمبر کو ملیر سے بارہ سالہ حسنین گھر کے قریب سے لاپتہ ہوا، جو رات گئے اس ہی علاقے سے مل گیا، پولیس کے مطابق حسنین اپنے والد کے پیسے لے کر نکل گیا تھا۔
دو اگست کو مومن آباد میں بھائی بہن لاپتہ ہوئے، جو رات گئے اورنگی ٹاون کے ایک پارک میں سوتے ہوئے ملے، پولیس کے مطابق بچے والدین کے تشدد کے خوف سے گھر سے بھاگ گئے تھے۔
دو اگست ہی کو لائیز ایریا کی سات سالہ بشرا کو اسکول جاتے ہوئے اغوا کیا گیا، جسے ایک روز بعد صدر میں نامعلو م افراد چھوڑ کر چلے گئے۔
پولیس کے مطابق رواں سال 146بچیوں کی گمشدگی رپوٹ ہوئی جن میں سے 126مل چکے ہیں جبکہ 20 کیسز پر اب بھی کام کیا جارہا ہے۔