کراچی میں پولیس چیف آفس پر حملے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک خاکروب جان کی بازی ہار گیا، پولیس کی جوابی فائرنگ سے دو دہشت گرد بھی ہلاک ہوگئے۔ پولیس اور رینجرز علاقے کو گھیرے میں لے کر آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے اور بڑے ہتھیاروں سے فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شاہراہ فیصل پر ایف ٹی سی پل کے قریب کراچی پولیس چیف کے آفس پر مغرب کے وقت حملہ کیا گیا۔ گاڑیوں میں سوار حملہ آور دو الگ الگ مقامات سے داخلے ہوئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس ہیڈ آفس کے عقب سےحملہ آوروں نے دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی جس کے جواب میں وہاں تعینات سیکورٹی اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی۔
حملے کے دوران دفتر میں موجود عملہ محصور ہو گیا کے پی او کی تمام لائٹس بند کر دی گئیں۔ پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی اور اسپشل فورسز کو بھی طلب کرلیا گیا۔
08:59 وزیراعلیٰ پہنچ گئے
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کراچی پولیس چیف آفس پہنچ گئے جہاں انہوں نے صورتحال کا جائزہ لیا اور جاری آپریشن سے متعلق بریفنگ لی، انہوں نے بتایا کہ حملے کے6زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، اطلاعات ہیں کہ کچھ دہشت گرد عمارت کی چھت پر موجود ہیں۔
08:55 دھماکے کی اطلاع
دہشتگردوں سے مقابلے کے دوران زوردار دھماکے کی آواز اس وقت سنی گئی جب پولیس نے عمارت کے دو منزلوں کو کلیئر قرار دیا۔ پولیس کمانڈوز نے دو منزلوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
08:39 دو دہشتگرد ہلاک
مختصر گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ کچھ دہشت گرد عمارت کی تیسری منزل تک جاپہنچے تھے جن میں سے دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت کی تیسری منزل کو دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا ہے، اس آپریشن کے دوران ایک پولیس اور رینجرز اہلکار زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لئے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
08:29 حملہ کیسے ہوا؟ وزیر داخلہ
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق 6 سے 7 دہشتگرد ایک گاڑی میں آئے، شرپسندوں نے گاڑی سے اتر کر گرینیڈ پھینکے اور عمارت میں داخل ہوئے۔ وزیر داخلہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ کراچی پولیس چیف حملے کے وقت وہاں موجود نہیں تھے، عمارت کو پولیس اور رینجرز نے حصار میں لے رکھا ہے، دہشتگردوں کو نیوٹرلائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
08:22 ترجمان رینجرز
ترجمان رینجرز کے مطابق کراچی پولیس چیف آفس پر رینجرز کیو آر ایف نےحصار بنا لیاہے رینجرز نے پولیس کیساتھ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن شروع کر دیا ہے، ابتدائی طور پر 8 سے10دہشت گردوں کی موجودگی پر کارروائی کی گئی۔
08:01 ڈی آئی جی ساؤتھ
اپنے بیان میں ڈی آئی جی ساؤتھ نے بتایا کہ کم از کم چھ دہشت گرد کراچی پولیس آفس میں موجود ہیں، ابتدائی اطلاعات ہیں کہ یہ دہشت گرد عقبی راستے سے داخل ہوئے. انہوں نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے، کوشش ہے کہ جلد دہشت گردوں کو زندہ یا مردہ حالت میں گرفتار کرلیا جائے گا۔
07:58 اسپتال ایمرجنسی
جائے وقوعہ سے قریب ترین بڑے سرکاری ادارے جناح اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ اسپتال کے تمام پیرامیڈیکل اسٹاف کوطلب کر لیا گیا ہے۔
07:57 مشکوک گاڑی
کےپی او کےعقب میں مشکوک گاڑی موجود ہے جسے چیک کرنے کےلیے بی ڈی ایس کو طلب کر لیا گیا ہے۔
07:55 ریسکیو اہلکار زخمی
حملے کی اطلاع ملنے پر پہنچنے والی ریسکیو ٹیم بھی فائرنگ کی زد میں آئی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہوا ہے۔ زخمی ساجد ایدھی اہلکار ہے جس کی عمر 25 سال ہے اور اسے دو گولیاں لگی ہیں۔ زخمی اہلکار کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
07:39 ایڈیشنل آئی جی
ایڈیشنل آئی جی کراچی جاویدعالم اوڈھو نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا ہے اور فائرنگ کاتبادلہ ابھی بھی جاری ہے۔
ایک پولیس اہلکار سمیت دو افراد جان سے گئے 10زخمی
پولیس چیف آفس کراچی پر حملے کے نتیجے میں گولیاں لگنے سے ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک خاکروب جان کی بازی ہار گیا, واقعے میں نو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، زخمیوں میں6رینجرز اہلکار اور3پولیس اہلکار اور ایک امدادی ادارے کا کارکن شامل ہے۔
عمارت کو کلیئرکردیا گیا
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کراچی پولیس چیف دفتر سے متصل 12 منزلہ عمارت کو کلیئرکردیا گیا، ہر منزل کی مکمل احتیاط لے ساتھ تلاشی لی گئی۔