کراچی: شہر قائد کی پولیس نے مبینہ طور پر رشوت نہ دینے پر نوجوان کے خلاف درخشاں تھانے میں منشیات برآمدگی کا جھوٹا مقدمہ درج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ساؤتھ زون پولیس مستقبل کے معماروں کی زندگی اور مستقبل سے کھیلنے لگی، عبدالسبحان نامی نوجوان کے خلاف درخشاں تھانے میں مبینہ جھوٹا مقدمہ درج کر لیا گیا، نوجوان نے وزیر اعلیٰ، گورنر، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو کارروائی کے لیے درخواست دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق درخواست ایس ایچ او درخشاں اعظم، اے ایس آئی زبیر، اے ایس آئی ضیا اللہ، اہل کار عدیل عباس، گلشن علی اور چندر کمار کے خلاف دی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ 19 جنوری کو رات 1 بجے پولیس نے بڑا بخاری سگنل پر ہاتھ دے کر اسے روکا، پولیس موبائل نمبر SPC-562 میں اے ایس آئی ضیااللہ موجود تھے، ضیا، عدیل عباس اور گلشن علی نے ڈرا دھمکا کر رشوت طلب کی، کہا گیا ذلت رسوائی ہوگی اور کورٹ کے دھکے اور اخراجات الگ ہوں گے، رشوت دینے سے انکار کیا تو درخشاں تھانے لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
نوجوان نے درخواست میں الزام لگایا کہ انھیں تھانے میں ایس ایچ او کے کمرے میں بٹھا کر 2 لاکھ روپے رشوت طلب کی گئی، انکار کرنے پر ایس ایچ او نے جھوٹا مقدمہ درج کر لیا، اور انھیں 17 گھنٹے تک حوالات میں بند رکھا اور موبائل، قیمتی اشیا ضبط کر لیں، پرس میں 40 ہزار روپے موجود تھے۔ پولیس نے اگلے روز بھی عدالت میں پیش نہیں کیا، رات گئے تفتیشی پولیس کے حوالے کیا گیا جنھوں نے پھر تشدد کیا، بعد ازاں تفتیشی افسر نے پرس میں سے 35 ہزاررشوت لے کر چھوڑ دیا۔
پولیس کے ہاتھوں قتل کروڑ پتی کا مقدمہ درج، اے آر وائی نیوز نے اصل کہانی معلوم کرلی
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ بقایا 5 ہزار روپے ایک اور اہل کار نے پرس میں سے نکال لیے، جب کہ بقایا سامان طلب کیا تو قیمتی گھڑی غائب اور موبائل ٹوٹا ہوا تھا۔ نوجوان نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ افسران کے خلاف انکوائری کی جائے، اور بدعنوان افسران کے خلاف تادیبی قانونی کارروائی کر کے انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 22 نومبر کو دوستوں کے ساتھ کھانا کھا کر گھر واپس آتے نوجوان نبیل ہود بائے کو بھی پہلے پولیس نے اسی طرح روکا تھا اور پھر جب وہ پولیس کے رویے سے گھبرا کر بھاگا تو اسے پیچھے سے گولیاں ماری گئیں، جس سے وہ دم توڑ گیا تھا، اس واقعے پر وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ کی جانب سے بھی سخت نوٹس لیا گیا تھا۔