کراچی: کینٹ اسٹیشن کے قریب پولیس گردی کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھونے والے کروڑ پتی نوجوان نبیل کے قتل کا مقدمہ زخمی رضا امام کی مدعیت میں درج کر لیا گیا، دوسری طرف اے آر وائی نیوز نے واقعے کی اصل کہانی حاصل کر لی۔
تفصیلات کے مطابق ایک بئیر کین پکڑے جانے کا خوف کروڑ پتی نوجوان کی جان لے گیا، چیکنگ کے دوران گاڑی بھگانے پر پولیس نے نوجوان کی جان ہی لے لی، دوران تفتیش زخمی امام رضا نے اہم راز سے پردہ اٹھا دیا، گذری پولیس نے دونوں دوستوں کو چیکنگ کے لیے روکا تھا، پولیس نے گاڑی کی تلاشی لینا چاہی تو انھوں نے گاڑی بھگا دی۔
ایس ایس پی شیراز نذیر نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے ہوائی فائر بھی کیا گیا، دونوں نے اپنے گھر کے قریب پہنچ کر گاڑی روک دی، ہوائی فائرنگ کرتے اہل کاروں نے قریب پہنچ کر براہ راست فائرنگ کر دی، جس سے ایک گولی نبیل کے گلے سے پار ہو گئی، ساتھی رضا امام زخمی ہوا، پولیس بجائے زخمیوں کو بچانے کے وہاں سے فرار ہو گئی، پولیس نے کنٹرول لائن پر بھی اطلاع نہیں دی۔
ایس ایس پی کے مطابق زخمی نے دوست کو اطلاع دی جس پر متعلقہ تھانے کی موبائل پہنچی، پولیس پہنچنے سے پہلے یہ اسپتال جا چکے تھے، امام رضا کے مطابق نبیل کے پاس ایک بئیر کا کین تھا، ان کے پاس اسلحہ تھا نہ بدتمیزی کی، فائرنگ اور نہ ہی مزاحمت کی، دونوں پولیس سے ڈر گئے تھے اس لیے فرار ہوئے، پولیس نہ صرف موقع سے فرار ہوئی بلکہ کسی کو اطلاع بھی نہیں دی۔
تازہ ترین: کراچی پولیس فائرنگ سے ایک اور شہری جاں بحق، زخمی شہری کا ابتدائی بیان ریکارڈ
ادھر زخمی رضا امام کی مدعیت میں تھانے میں درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ خیان محافظ پر پولیس کی چیکنگ ہو رہی تھی، پولیس نے چیکنک کے لیے روکا، گاڑی میں بیئر کا کین موجود تھا، پولیس نے پوچھا کہاں رہتے ہو تو ہم نے بتایا کینٹ میں رہتے ہیں، پولیس نے گاڑی کے اندر لائٹ کھولنے کا کہا تو نبیل نے گاڑی بھگا دی۔ پوچھا ایسا کیوں کر رہے ہو تو نبیل نے کہا پولیس کے ساتھ ایسے ہی ڈیل کرتے ہیں۔
ایف آئی آر متن کے مطابق گاڑی بھگانے کے بعد پولیس ہمارے پیچھے لگ گئی، ہم گذری کے راستے آ رہے تھے، پولیس نے پنچاب کالونی کے راستے سے پیچھا کیا، پولیس نے ایک ہوائی فائر بھی کیا، ہم کینٹ روڈ سے فاطمہ جناح روڈ پر آئے، پولیس موبائل سے ڈرائیونگ سائیڈ سے فائر ہوا اور وہی گولی مجھے بھی لگی، پولیس والوں نے اتر کر دیکھا اور موبائل لے کر بھاگ گئے، پولیس اہل کاروں کی صورت یاد ہے، سامنے آئے تو پہچان لوں گا۔
دریں اثنا، کینٹ اسٹیشن کے قریب گاڑی پر فائرنگ کرنے والے اہل کاروں کی تصاویر بھی سامنے آ چکی ہیں، اہل کاروں میں ہیڈ کانسٹیبل آفتاب، سب انسپکٹر عبد الغفار اور کانسٹیبل محمد علی شامل ہیں، ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے میڈیا کو بتایا کہ گاڑی پر فائرنگ ہیڈ کانسٹیبل آفتاب نے کی تھی، جس سے ایک شخص جاں بحق دوسرا زخمی ہوا۔