کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ کے گھر پولیس نے تیسری مرتبہ چھاپہ مارا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کے گھر پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں چھاپے مارے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل ہیں جس کا مقدمہ گزشتہ روز گلشن معمار تھانے میں درج کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ایم ڈی اے کے اسسٹنٹ انجینئر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی، ترجمان حلیم عادل
ترجمان حلیم عادل شیخ کا بتانا ہے کہ ان کےگھربیٹی کی شادی کی تیاریاں جاری تھیں اور اس دوران رہائشگاہ پر مہمان اور رشتے دار موجود تھے۔
حلیم عادل شیخ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس نے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی فیملی اور مہمانوں کو ہراساں کیا گیاجبکہ پولیس کے ساتھ پیپلزپارٹی کے جرائم پیشہ افراد سادہ لباس میں موجود تھے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ پولیس افسران مسلسل سندھ حکومت کےوزیرسےہدایات لےرہےہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حلیم عادل کے گھر چھاپہ مارنے والی پولیس موبائل پر کچھ نہیں لکھا تھا جبکہ چھاپہ مارنے والی پولیس ٹیم میں ایسٹ زون کے افسران شامل ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ چھاپےمیں ڈی ایس پی سرجانی،ایس ایچ اومنگھوپیر اور سرجانی شریک ہیں، ان کے گھر ملزمان کی موجودگی کی اطلاع ہے سرجانی میں مختیار کار پر حملے میں ملوث ملزمان یہاں موجود ہیں۔
سندھ حکومت نے پولیس والوں کو گھرکا ملازم بنادیا ہے، علی زیدی
پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کا کہنا ہے کہ صرف ان ہی کے گھر پولیس کو بھیجا جاتا ہے، بغیر سرچ وارنٹ اور اسپیکر کی اجازت کے بغیر پولیس چھاپہ مارتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پر امن سیاست کی ہے ، سندھ حکومت نے پولیس کو گھر کا ملازم بنادیا ہے کسی وزیر کے کہنے پر پولیس چھاپے نہ مارے، یہ کچھ بھی کرلیں ہمارا لانگ مارچ رکنے والا نہیں ہے۔
خرم شیر زمان کی مذمت
پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے حلیم عادل کی رہائشگاہ پر پولیس کے چھاپے کی مذمت کی جبکہ خرم شیر اور پولیس کے درمیان تکرار بھی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کس آئین کے تحت گھر میں گھس توڑ پھوڑ کررہی ہے، اپوزیشن لیڈر کے گھر کی خواتین کو ہراساں کرنا شرمناک ہے۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ بغیر وارنٹ کے چھاپہ مارنا غیرقانونی فعل ہے قانون کے رکھوالے قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔