کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک میں ایک اسکول میں بچوں کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت دینے پر ہیڈ مسٹریس کو معطل کر دیا گیا۔
پڑوسی ملک بھارت میں ہندو انتہا پسندی عروج پر ہے، آئے دن مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ کارروائیوں کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔
کرناٹک کے کولار ضلع میں ایک سرکاری اسکول کی ہیڈ مسٹریس کو حکام نے مبینہ طور پر اس کے طلبہ کے بہترین مفاد میں کام کرنے پر معطل کر دیا۔
اسکول ہیڈ مسٹریس اوما دیوی کو اس لیے معطل کیا گیا کیوں کہ انھوں نے طلبہ کو اسکول میں نماز پڑھنے کی اجازت دے دی تھی لیکن اس دوران کسی نے اس کی ویڈیو بنا لی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
After Hijab, now Namaz in classroom stirs controversy in Kolar, Karnataka.#Karnataka pic.twitter.com/tBkjOUpINh
— Azhar Khan (@I_am_azhar__) January 24, 2022
یہ واقعہ ریاست کرناٹک میں پیش آیا، جہاں اسکول میں بچوں کی نماز پڑھنے کی وڈیو وائرل ہوئی تھی، ویڈیو دیکھ کر ہندو انتہا پسند بِلبِلا اُٹھے اور اسکول پر دھاوا بول دیا۔
انتہا پسند ہندوؤں نے محکمہ تعلیم پر ٹیچر کو نکالنے کے لیے دباؤ ڈالا اور ٹیچر کے خلاف کارروائی پر مجبور کر دیا۔
محکمہ تعلیم نے بھی انتہا پسند ہندوؤں کے آگے ہتھیار ڈال دیے اور طلبہ کو اسکول میں نماز جمعہ کی اجازت دینے پر اوما دیوی کو معطل کر دیا۔