کرناٹک : مودی کےبھارت میں مسلمانوں کیخلاف تعصب کھل کرسامنے آنے لگا، کرناٹک ہائیکورٹ میں جسٹس وی سریسانند نے بنگلور کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو’’منی پاکستان‘‘قرار دے دیا۔
مودی سرکارکےتیسرےدورِحکومت میں اقلیتیں باالخصوص مسلمان ریاستی تشددکانشانہ بن رہےہیں، مسلمانوں کواُن کےمذہبی عقائدکی وجہ سےٹارگٹ کیاجاتاہےجوعدم تحفظ کوفروغ دےرہاہے۔
بھارت میں مسلمان بھارتی انتہاپسندپالیسیوں سےچندمخصوص مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنےپرمجبور ہے، آزادی کے77سال بعد بھی بھارت میں مقیم مسلمانوں کو پاکستانی ہونے کے طعنہ دیئےجاتے ہیں۔
کرناٹک ہائیکورٹ میں جسٹس وی سریسانند نے بنگلور کے ایک مسلم اکثریتی علاقے کو’’منی پاکستان‘‘قراردیا، جسٹس وی سریسانند نے کہا کہ میسورروڈفلائی اوورمارکیٹ سےگوریپالیہ تک کاعلاقہ پاکستان ہے،بھارت میں نہیں ہے۔
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کا کہنا ہے کہ ’’بھارت میں مسلمانوں کی حالت اوسط بھارتی سےبہت بدترہے، مسلمانوں کی اوسط تعلیم دوسرے کمیونٹیز کی نسبت کم ہے،‘‘
بھارت شناختی بحران کاشکارہوچکاہےجہاں مذہبی اورنسلی اقلیتیں اپنی بقاکی جنگ لڑرہی ہیں ، آخرکب تک بھارتی مسلمانوں کوپاکستانی ہونےکے طعنےملتےرہیں گے؟