کرناٹک: بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کا کیس سنگل بینچ نے لارجر بینچ کو بھیج دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ میں جسٹس کرشنا ڈکشٹ نے حجاب معاملے پر مسلمان طالبات کی درخواست کی سماعت کی، انھوں نے ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا۔
ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس کرشنا نے کہا کہ اس معاملے پر لارجر بینچ کے غور و خوض کی ضرورت ہے، اور یہ کہ لارجر بینچ ہی درخواست گزاروں کے حق میں کوئی عبوری فیصلہ کر سکتی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے عدالت سے عبوری ریلیف کی درخواست کی تھی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس مرحلے پر کوئی عبوری حکم پٹیشن کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا، جب کہ دائر درخواستیں غلط فہمی کا نتیجہ ہے، ہر ادارے کو خود مختاری دی گئی ہے، ریاست اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرتی، اس لیے پہلی نظر میں یہ کیس بنتا ہی نہیں۔
بھارت: نہتی لڑکی کے اللہ اکبر کے نعروں نے انتہا پسند ہندوؤں کے دل دہلا دیے (ویڈیو)
کالج ڈیولپمنٹ کونسل (سی ڈی سی) نے عدالت میں دلیل دی کہ یونیفارم کا حکم ایک سال سے موجود تھا، پہلے کسی نے شکایت نہیں کی تھی اب یہ اٹھایا گیا ہے، سی ڈی سی ہر سال میٹنگ کر تی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ فیصلہ پاس کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حجاب پر احتجاج گزشتہ ماہ اُڈوپی کے گورنمنٹ گرلز پی یو کالج میں شروع ہوا تھا جب طالبات نے انکشاف کیا کہ انھیں حجاب پہننے پر اصرار کرنے پر کلاسوں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔