شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار کاشف محمود کا کہنا ہے کہ بھینس کا دودھ نہیں گائے کا دودھ پینے کے لیے ہوتا ہے۔
اداکار کاشف محمود نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی اور اس دوران انہوں نے بتایا کہ لاہور کے گاؤں کوٹ حاکم علی میں کاروبار کے لیے زمین خریدی تھی اور کاروبار کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیپ بال ٹورنامنٹ میں مہمان خصوصی کے طور پرمدعو تھا وہاں پر کسی سے مذاق میں کہا کہ یہاں پر کوئی زمین خرید دیں، پھر زمین خرید لی جو ایک کنال کی تھی جس میں دو بھینسیں رکھیں، شوق تھا کہ لوگوں کو خالص دودھ بیچوں جس میں پانی نہ ملایا جائے۔
اداکار کے مطابق آہستہ آہستہ چالیس پچاس بھینسیں ہوگئیں تو پتا چلا کہ یہ میرا کام نہیں ہے میں نے پھر کاروبار بند کردیا اور بھینسیں بیچ دیں۔
سینئر اداکار نے بتایا کہ جس قیمت پر ہم خالص دودھ خریدنا چاہتے ہیں وہ مل نہیں سکتا، یہ فیکٹ ہے جس قیمت پر ہم خریدنا چاہتے ہیں اس میں ہمیں پانی ملا دودھ ہی فروخت کیا جائے گا۔
کاشف محمود نے بتایا کہ بھینس کا دودھ پینے والا نہیں ہے یہ تو ڈیری پروڈکٹ مکھن، گھی وغیرہ کے لیے ہے، گائے کا دودھ پینے کے لیے ہوتا ہے جس کی مثال یہ ہے کہ جب بھینس کا بچہ پیدا ہوتا ہے تو چربی کی وجہ سے وہ دو سے تین دن تک ہل نہیں سکتا اور گائے کا بچہ پیدائش کے بعد ہی بھاگنا شروع کردیتا ہے وہ ایکٹو ہوتا ہے تو سب کو گائے کا دودھ ہی پینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اور کوئٹہ کی مارکیٹ میں بھینس کے بچے کو ساتھ لے کر نہیں جایا جاتا اس کے بچے کو بیچ دیا جاتا ہے، بھینس کو دودھ دینے کے لیے اپنے بچے کی خوشبو چاہیے ہوتی ہے تبھی وہ دودھ دے گی ورنہ وہ ایسا نہیں کرے گی پھر اسے انجیکشن لگایا جاتا ہے۔
کاشف محمود نے بتایا کہ اگر کسی بھینس کو انجیکشن لگے تو طبی طور پر کہا جاتا ہے کہ اس کا دودھ 7 سے 8 دن تک نہیں پینا چاہیے لیکن یہاں پر لوگ اپنی صحت اور زندگی کا خیال نہیں رکھتے ہیں۔