خیرپو ر میں تین سالہ بچہ سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔
سال دوہزار بائیس کا موسم گرما اختتام پزیر ہوا اور موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے تاہم رواں سال خوفناک سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی مشکلات کم نہ ہوسکیں اور انہیں آئے روز ایک نئے خطرے کو منہ دینا پڑتا ہے۔
کھبی کسی سیلاب متاثر کو سانپ کاٹ لیتا ہے تو مچھروں کی بہتات انہیں رات میں سونے نہیں دیتی، تاہم سیلاب متاثرین اس وقت ایک اور مسئلے کا سامنا کررہے ہیں اوروہ ہے علاقوں میں موجود سیلابی پانی۔
سندھ کے کئی علاقوں میں تاحال سیلابی پانی کھڑا ہے اور کئی افراد کے موت کا سبب بھی بن رہا ہے، ایسا ہی افسوسناک واقعہ خیر پور کی تحصیل کوٹ ڈیجی میں پیش آیا ہے جہاں تین سالہ بچا سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔
بچے کی اندوہناک موت پر علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ تین ماہ بعد بھی گھروں کےاطراف تین سے چار فٹ سیلابی پانی کھڑاہے، جس نے زندگی اجیرن کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیہون:مسافر وین سیلابی پانی میں جاگری، 18 افراد جاں بحق
علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا کہ حکومت کی جانب سے سیلابی پانی کی نکاسی کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم وہ پورا نہ ہوسکا اور نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے بچے اس سیلابی پانی میں ڈوب کر موت کی وادی میں جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ بھی صوبہ سندھ کے ضلع سیہون میں مسافر وین سیلابی پانی میں گرنے سے 18 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے، بدقسمت وین میں سوار تمام مسافروں کا تعلق بھی خیرپور سے ہی تھا جو سیہون درگاہ کے مزار حاضری دینے جارہے تھے۔