وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے خطرہ تاحال موجود ہے لیکن کچھ کیا تو منہ توڑ جواب دیں گے۔
پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بھارت کی جانب سے خطرہ کم ہوگیا ہے، بھارت میں سب کو پتا ہے پاکستان کے پاس کیسی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے اہم ممالک کوشش میں ہیں پاک بھارت تنازع نہ بڑھے، ہمارے ممالک کے نمائندوں سے رابطے جاری ہیں، جے ڈٰ وینس نے جو کہا ہے وہ خیال امریکی وزارت خارجہ کے بیانات میں نظر نہیں آتا، ترجمان وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان آیا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، بھارت پاکستان کی معاشی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ڈرامہ کررہا ہے، دنیا کو پتا چل گیا ہے بھارت ڈرامہ رچانے کے لیے جھوٹی واردات کررہا ہے، جس طرح پاکستان میں جعلی پولیس مقابلے ہوتے ہیں بھارت ویسا کرنا چاہ رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تحقیقات کی پیش کش نہ کرتا تو دنیا سے جارحانہ بیانات آسکتے تھے، کسی سفارتی ذرائع سے ایسی تجویز نہیں آئی کہ بھارت کو فیس سیونگ دیں، بھارت آئی ایم ایف اور دیگ مالیاتی اداروں کے پاس جارہا ہے اور اس کی کوشش ہے پاکستان کے معاشی استحکام کو سبوتاژ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام ڈرامے کی وجہ سے مودی کو بھی سیاسی نقصان ہوا، اب بھارت کے اندر سے مسلسل آوازیں اٹھ رہی ہٰں، مودی اب اپنی مقبولیت کو پہنچے نقصان کو ریکور کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ ثالثی کا معاملہ بعد میں آئے گا پہلے واضح ہونا چاہیے پہلگام واقعے کی سچائی کیا ہے، دیکھنا چاہیے مودی نے کہیں پہلگام واقعے کا ڈرامہ خود نہیں رچایا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے سے متعلق پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں دے سکا، بھارت سچا ہے تو پاکستان میڈیا چینلز، سیاست دانوں کے اکاؤنٹ کیوں بلاک کردیے، سندھ طاس معاہدے سے متعلق چند دنوں میں عالمی بینک سے رابطہ کیا جائے گا۔