لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے لاہور میں ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریمورٹ کنٹرولڈ جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اختلاف نہیں، انہوں نے مجھے جیل میں نہیں ڈالا تھا، مجھے بانی پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا اس کا تو نام لیا ہی نہیں جاتا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی والے دوست کہتے ہیں آپ ہمارے حق میں بات نہیں کرتے میں انہیں کہتا ہوں ہم پی ٹی آئی کے حق میں بات کرنے کو تیار ہیں مگر آپ غلطی تو مانیں، حکومت پی ٹی آئی مذاکرات سے قوم کو توقعات بن رہی ہیں۔
خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں، ان کی دلچسپی پاکستان کا اٹامک اور میزائل پروگرام ہے، آپ کے گرد گھیرا ڈالا جارہا ہے، آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔
سعد رفیق نے کہا کہ ہم بلوچستان کے حالات پر پریشان ہیں، بلوچستان سے ہمیں لاشوں کے تحفے نہ بھیجیں، پارا چنار میں خون بہہ رہا ہے تو ہمیں درد اٹھے گا، مسئلے کو حل کرنے کا طریقہ صرف طاقت نہیں، سیاست کا مقابلہ سیاسی طریقے سے ہی کیا جاسکتا ہے غیر سیاسی طریقے سے نہیں، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کچھ گڈ مڈ ہوگیا ہے، اسٹیک ہولڈر اکٹھے ہوں کہ ملک کو دوبارہ ٹریک پر کیسے لانا ہے، حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کامیاب ہونا چاہئیں، مولانا فضل الرحمان، حافظ نعیم الرحمان، ڈاکٹر مالک بلوچ، شاہد خاقان عباسی، چوہدری نثار جیسے لوگ سرجوڑ کر بیٹھیں اور اس مصیبت سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں۔
سعد رفیق نے کہا کہ سالوں سے بات کررہے ہیں لیکن بحران ختم ہی نہیں ہورہے، خواجہ آصف، راناثنااللہ نے بھی جیلیں کاٹی ہیں، یہاں جو آتا ہے وہ کہتا ہے ملک میری مرضی سے چلے گا، ملک لوگوں کی مرضی سے چلتا ہے اگر لوگوں کی مرضی سے نہیں چلے گا تو کیسے چلے گا، ہم نے سارے دور دیکھ لیے، سب کو دیکھ لیا کسی کا پردہ باقی نہیں رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ سیاستدان ہی رگڑا کھاتا رہے، آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی، ثاقب نثار اور قمر باجوہ ہیں، 2008 اور 2013 کا الیکشن ٹھیک ہوا لیکن 2018 کا الیکشن خراب کردیا گیا اب توقع ہے مذاکرات میں سنجیدگی ہوگی اور کوئی نہ کوئی راستہ نکلے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ کون وزیراعظم بنے گا اور کون نہیں یہ چھوٹی چیزیں ہیں، ریاست اس سے بڑی ہے، بلوچستان کے حالات پر بات فکر مندی کی ہے، ہم بلوچستان کے عوام سے لاتعلق نہیں، ہمیں تشویش ہے لیکن جو کچھ بھی بلوچستان میں ہوا اس کا ذمہ دار پنجاب نہیں ہے، ہر الزام پنجاب پر دھرنا نہیں چاہیے۔