تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ٹیکس پر ڈاکا ڈالنے والے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹیکس پر ڈاکا ڈالنے والے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں، جہاں ہزاروں ارب کا ٹیکس چوری ہو وہاں بجٹ کہاں سے بن پائے گا؟

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ میں500ارب روپے ٹیکس نہیں دیا جاتا، اگر وہ ٹیکس ادا کریں تو قومی خزانے میں اضافہ ہوگا، رئیل اسٹیٹ میں ایسے لوگ ہیں جن کا ٹی وی پرنام لینا منع ہے، 190ملین پاؤنڈ کیس بھی اسی طرز کا کیس ہے، یہ اپنی تنخواہوں کا خود فیصلہ کرتے ہیں ،لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔

ٹیکس چوری کی تفصیلات بتاتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ تمباکو میں 240ارب چوری ہو رہا ہے
اور ٹیکس نہ دینے والے اسی پارلیمنٹ کے ارکان ہیں، آٹوموبل میں 50ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے،فارماسیوٹیکل میں65ارب روپے کی ٹیکس چوری ہے، جو ٹیکس پر ڈاکا ڈال رہے ہیں وہ لوگ پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آٹوموبائل اور ٹائلزمیں50ارب روپے، چائےکی امپورٹ میں45ارب روپے
اسٹیل سیکٹرمیں30ارب روپےکی چوری کی جارہی ہے،جس ملک میں ہزاروں ارب روپے کا ٹیکس چوری ہو بجٹ کہاں سے بن پائے گا، پبلک سیکٹرز اور حکومت میں بے شمارفراڈز ہیں جن پر ہزاروں ارب روپے ضائع ہورہے ہیں، جو لوگ غربت ختم کرنے آرہے ہیں وہ پہلےخود بلینیئر،ملینئر بن رہے ہیں، ایسی ایسی یونیورسٹیز ہیں جہاں وائس چانسلر مدت پوری کرچکے مگر اسٹےلیا ہوا ہے۔

ملک میں گزشتہ75سال سےبجٹ ایکسر سائز ٹرانزیکشنل رہی، بجٹ ایکسرسائز میں فنڈامنٹل چینجز لانے کی کوشش نہیں کی گئی، موجودہ حالات میں کوشش کی کہ لوگوں کو ریلیف دیا جائے، عام آدمی کی زندگی دشوارہے، اسحاق ڈار نے ناممکن کو ممکن بنانے کی کوشش کی ہے، دہائیوں کی معاشی ابتری میں عام آدمی کا سانس لینا دشوارہے۔

جو سود ادا کرنا ہے وہ ہماری آمدن سے زیادہ ہے، ڈیفنس بجٹ، وفاقی حکومت کا خرچہ20فیصد اور سود60فیصد سے بھی زائد ہے، دو وجوہات کی وجہ سے ہماری آمدنی میں ہمیشہ سے کمی رہی،
ہم نے قرض سے زیادہ سود ادا کرنا ہے، معاشی تباہی کو ایڈریس نہیں کیا گیا، دو اداروں کا قرض ایک ہزار ارب سے زیادہ ہے، ان اداروں کاجتنی جلدی ڈسپوزل ہو جائے تو بہتر ہے۔ ہزاروں ارب روپے ایسے اداروں کوزندہ رکھنے پرخرچ ہو رہے ہیں خواجہ آصف ان اداروں نے غربت ختم نہیں کی مگر ان کے سی ای اوز کی تنخواہیں لاکھوں روپے میں ہیں،ان افسران نے نوکریاں بچانے کیلئے عدالتوں سے اسٹے بھی لے رکھاہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کوئی بندہ اپنا عہدہ چھوڑنے کو تیارنہیں جہاں اسے منافع ہورہا ہے، وائس چانسلرز ارب پتی بن گئے صرف تنخواہ نہیں لیتے فنڈز بھی کھارہے ہیں، بڑے بڑے اسمگلرز ملک کے تجارتی تنظیموں کے بورڈز میں بیٹھے ہیں، جنہوں نے عوام کو اعلیٰ تعلیم دینا تھی وہ اسٹے لے کر بیٹھے ہوئے ہیں، 2ہزارسے زائد ایسےکیسز چل رہے ہیں کوئی فیصلہ نہیں کرتا، یہاں کی70سے80فیصد آبادی3یا2وقت کا کھانا نہیں کھاسکتی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ لوگ دو،دو،تین تین وزیراعظم کھا گئے ڈکار بھی نہیں لی، ایک کو پھانسی لگوادی کسی نے تاریخ سے معافی بھی نہیں مانگی، جب تک اس علاج کو شروع نہیں کرینگے کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا، جو لوگ مردہ اداروں کی ہڈیوں سے گوشت نوچ رہے ہیں وہ آج بھی اسی کام لگے ہیں، 2ہزار ارب سے زیادہ ٹیکس کے کیسز عدالتوں میں ہیں لیکن فیصلے نہیں ہوتے، بیمار اداروں کو بند کرکے 3،2ہزار ارب روپے بچائے جاسکتے ہیں۔

نو مئی کے واقعات سے متعلق انہوں نے کہا کہ9مئی کو یہاں پر بغاوت ہوئی، دشمن ممالک ایک دوسرے کے شہیدوں کی عزت کرتے ہیں، 75سالہ تاریخ میں بہت کچھ ہوا کسی نے ریاست کو چیلنج نہیں کیا، ایک شخص کا اقتدار چھن گیا تو ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کی، اس شخص نے پرسوں ٹوئٹ کیا9مئی پری پلان تھا کرایا گیا، آپ کی دو ہمشیرہ اور آپ کے وزرا کھڑے تھے کیا وہ بھی پلاننگ کا حصہ تھے، ساڑھے3ہزارلوگوں کی شناخت ہوچکی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اس سانپ کو دودھ پلاکر پالا گیا تھا اور اسی نے9مئی کو قوم کو ڈسا، یہ کون لوگ تھے یہ پاکستانی نہیں ہوسکتے، جو دشمن سوچ بھی نہیں سکتا تھاوہ اندربیٹھے دشمن نے کر دکھایا، یہاں بیٹھ کر کہا تھا کوئی شرم وحیا ہوتی ہے آج بھی یہ فقرہ اس پر فٹ ہے، پرویز الہیٰ اس شخص کے گھٹنے پکڑتا رہا کہ اسمبلی نہ توڑو، اس ملک کو خطرہ کسی اور سے نہیں بلکہ نازک معیشت سے ہے۔

Comments

- Advertisement -