تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

وفادار رعایا اور گلہری کی حرکتیں

گلہری ایک موذی جانور ہے۔ چوہے کی صورت، چوہے کی سیرت۔ وہ بھی ایذا دہندہ یہ بھی ستانے والی۔

چوہا بھورے رنگ کا خاکی لباس رکھتا ہے، فوجی وردی پہنتا ہے۔ گلہری کا رنگ چولھے کی سی راکھ کا ہوتا ہے۔ پیٹھ پر چارلکیریں ہیں۔ گلہری کی دُم چوہے کے برخلاف ہے، چوہے کی دُم پر بال نہیں ہوتے، اس کی دُم گپھےدار ہے۔

گلہری کا سر چپٹا ہوتا ہے، چوہے اور اس کے سَر میں تھوڑا ہی فرق ہے۔ گویا دونوں کا دماغ یکساں بنایا گیا ہے۔ چوہا بھی آدمیوں کی چیزیں خراب کرنے کی تجویزیں مغز سے اتارتا ہے اور گلہری بھی۔ چوہا منہ سے کھاتا ہے اور اگلے ہاتھوں سے نوالہ اٹھا کر اسے کترتا ہے مگر گلہری کی طرح ہمیشہ نہیں، کبھی کبھی۔ اور گلہری تو ہمیشہ اوکڑوں بیٹھ جاتی ہے۔ ہاتھوں میں کھانے کی چیز لیتی ہے۔ دُم ہلاتی جاتی ہے، تھرکتی ہے، پھدکتی ہےاور کتر کتر کر کھانا کھاتی ہے۔

چوہا بے چارا بلوں میں، بوریوں میں میلے کچیلے سوراخوں میں گھر بناتا ہے۔ گلہری بڑی تمیز دار ہے۔ یہ اکثر مکانوں کی چھتوں میں گھونسلا بناتی ہے، جس گھر میں ان جناب کا جی چاہا بے پوچھے گچھے جا پہنچتی ہیں اور رضائی، توشک، لحاف یا جو روئی دار چیز سامنے آئی اس کو کتر ڈالتی ہیں۔ اس میں سے روئی نکالتی ہیں اور اپنے گھر میں اس کے گدّے بنا کر بچھاتی ہیں۔ اور پھر نرم نرم بستر پر بچّے دیتی ہیں۔

میرا ارادہ ہے کہ کسی آنریبل ممبر کونسل کو لکھوں کہ اب کے’ال’ گلہری کی بابت بھی ایک سوال کریں جس کےالفاظ یہ ہوں۔ کیا گورنمنٹ کےعلم میں یہ امر موجود ہے کہ ہندوستان کی نہایت وفادار رعایا کو ایک موذی جانور گلہری نے بہت ستا رکھا ہے؟ گورنمنٹ کی وہ مساعی جمیلہ کونسل کو یاد ہیں جو عرصہ دراز سے چوہوں کے خلاف استعمال کی جاتی ہیں۔ یعنی ان کو پکڑ کر ہلاک کر دینے کا پورا بندوبست کر دیا گیا ہے۔ لہٰذا میں نہایت ادب سے یہ مسوّدہ پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ال گلہری کے مسئلہ پر بھی توجہ کی جائے۔ اس جانور میں بھی پسو ہوتے ہیں۔ یہ بھی بیماریوں کی چھوت کو باہر سے گھروں میں لاتی ہے۔ یہ بہت خطرناک معاملہ ہے۔ گورنمنٹ میونسپل کمیٹیوں کوہدایت کرے، کہ آئندہ گلہریاں ہر جگہ پکڑی جائیں اور ہلاک کی جائیں۔

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ دین بیچ اس مسئلہ کے کہ ایک گھریلو غیر پالتو جانور جس کو گلہری اور اس وقت ال گلہری بھی کہتے ہیں، متبرک و مقدس کتابوں کو کاٹ ڈالتا ہے اور صریحاً کتبِ مقدسہ کی توہین کرتا ہے۔ آیا ایسے بدذات حیوان پر جو پرندہ ہے اپنے دوڑنے اور بھاگنے اور دیواروں، چھتوں پر پُھرتی سے چڑھ جانے کے سبب۔ اور درندہ ہے اپنے نوک دار دانتوں کے ناجائز استعمال کرنے میں، موذی کا اطلاق عائد ہوتا ہے یا نہیں۔ اور قتل الموذی قبل الایذا (تکلیف پہنچانے سے پہلے کسی خطرناک جانور کو مارنا) کا حکم اس پر صادق آتا ہے یا نہیں۔

اے ال گلہری مجھے افسوس ہے کہ تیرا نام اس مضمون کے لکھنے سے اردو ادب میں شامل ہو گیا۔ میں نہ چاہتا تھا کہ تیرا ذکر ایک شیریں راحتِ جان زبان میں آئے، مگر کیا کروں جیسا تُو نے مجھ کو ستا کر بے بس کیا ہے۔ ایسا ہی تیرا تذکرہ جبراً میرے قلم کے منہ میں آیا اور چل چل کرتا نکل گیا۔

Comments

- Advertisement -