خیبر پختونخوا کی حکومت نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے نظام کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا کی حکومت نے دہشتگردی اور منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے نظام کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے سمری پر غور کرنے کے بعد اس نظام کے نفاذ کی منظوری دے دی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف ریگولیٹری فریم ورک کو مستحکم کرنے کے لیے یہ نظام نافذ کیا جا رہا ہے۔
مراسلے کے مطابق ڈیزگنیٹڈ نان فنانشل بزنس اینڈ پروفیشنز کو غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے ممکنہ چینلز کے طور پر تسلیم کیا گیا اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے ان شعبوں کو نیشنل رسک اسسمنٹ کے تحت ہائی اور میڈیم رسک قرار دیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ نئے قواعد کے تحت رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، قیمتی دھاتوں، پتھروں کے ڈیلرز اور ان کے اکاؤنٹنٹس پر نظر رکھی جائے۔
اس کے علاوہ مختلف کاروبار کے ٹرانزیکشن کا بھی جائزہ لیا جائے، ٹرانزیکشن ریکارڈز کو 2 سال تک محفوظ رکھا جائے۔ ، مراسلہ
مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس فوراً درج کرنی ہوں گی اور ان کا ریکارڈ بھی 10 سال تک محفوظ رکھا جائے۔