صوبہ خیبرپختونخوا کے عوام نے فتنہ الخوارج کے خلاف بھرپور مزاحمت کی اور سکیورٹی اہلکار کے اغوا کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ضلع خیبر کی وادی تیرہ میں چھٹی پر آئے سیکیورٹی اہلکار کے گھر کا محاصرہ کرنے والے مسلح افراد کے خلاف مقامی افراد متحد ہو گئے، وہاں موجود لوگوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں سکیورٹی اہلکار کو اغوا کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
مقامی افراد نے واضح طور پر کہا کہ ان کا دہشت گردوں سے کوئی تعلق نہیں اور وہ امن سے جینا چاہتے ہیں۔ انھوں نے سیکیورٹی اہلکار کو دہشت گردوں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔
اسی طرح، کرک اور بنوں میں بھی مقامی افراد نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر خوارج کے حملوں کو پسپا کیا۔
لکی مروت میں بھی مقامی افراد نے ایک مسجد کے باہر سیکیورٹی پر مامور اہلکار کےلیے خوارج سے مقابلہ کیا اور انھیں مار بھگایا، اس دوران فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ مقامی رہائشیوں کی جانب سے خوارج کے خلاف مزاحمت یہ ظاہر کرتی ہے کہ عوام دہشت گردوں کے خلاف کھڑے ہیں۔
اس سلسلے میں دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا کے غیور عوام کی طرف سے خوارج کے خلاف اتحاد ایک بڑی کامیابی ہے، انھوں نے کہا کہ یہ پاکستانی عوام ہی اصل ہیرو ہیں جو دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ عوام کی جانب سے عسکریت پسندی کے خلاف عملی مزاحمت کا پیغام ہے کہ وہ کسی صورت دہشت گردی کو برداشت نہیں کریں گے، اور یہ پرامن مستقبل کی امید کی علامت ہے۔