دھاتی ڈور کے ساتھ پتنگ اڑانا انسانی زندگیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے پنجاب میں اس کی روک تھام کیلیے اب ڈرون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
پتنگ اڑانے میں دھاتی ڈور کے استعمال کا رواج عام ہونے کے باعث ہماری ثقافت کی اہم تفریح اب جان لیوا ہوچکی ہے اور درجنوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
حکومت کی جانب سے پتنگ کی خرید وفروخت پر پابندی اور سزاؤں کے اعلان بھی پتنگ بازوں کو اپنا شوق پورا کرنے سے نہ روک سکے جس کے لیے اب ڈرونز کو پتنگوں کے میدان یعنی آسمان میں لایا گیا ہے۔
ڈسکہ میں ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے آسمان کو پتنگوں سے پاک کر دیا گیا۔
انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدام کیے جانے کے بعد اب کئی روز سے شہر اور اطراف میں ڈور لگ جانے سے کسی انسان کی موت یا زخمی ہونے کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔
یہ ڈرون آسمان میں پرواز کر کے پتنگ اڑانے والوں کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ اس آلے کی نظر اتنی تیز کہ گرفتاری کے خوف سے پتنگ بازی کا 100 فیصد خاتمہ ہوگیا شہریوں نے سکھ کا سانس لیا
پتنگ بازوں کے خلاف ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے بعد اب ڈسکہ کے آسمان پر پتنگ کے بجائے پرندے پرواز کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
شہری کہتے ہیں ڈرون کیمرے سے پتنگ بازی کا خاتمہ ثابت کرتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد اور مسلسل کوشش سے جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرون نے کمال کر دیا۔ اس کے استعمال کے بعد سے ایک ماہ کے دوران شہر میں پتنگ بازی یا گلا کٹنے کا کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے۔