تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

جنتِ ارضی کا سما ہے تو یہیں ہے

تحریر : وقار احمد


پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں چند ایسی حیرت انگیز وادیاں موجود ہیں جن کی خوبصورتی الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ مرطوب و سرسبز علاقے، شیشے جیسی شفاف جھیلیں، آسمان سے اترتی آبشاریں اور دیوقامت پہاڑ، یہ سب آپ کو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بکثرت ملتے ہیں لیکن ان کا زیادہ چرچا نہ ہونے کی وجہ سے جب کہیں بھی خوبصورت علاقوں کا ذکر کیا جاتا ہے تو ہمارے اذہان میں پاکستان سے ہٹ کر ان ممالک کے نام آتے ہیں جن کا ہم چرچا سن چکے ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے شمالی علاقہ جات جو کسی جنت سے کم نہیں، کا ذکر اس قدر نہیں کیا جاتا جتنا ان خوبصورت علاقوں کا حق ہے۔

اسی مناسبت سے آج کی اس تحریر بھی ایک ایسے علاقے کا ذکر کیا جارہا ہے جو یقیناً کسی جنت سے کم نہیں۔ یہ علاقہ مارخوروں کا بسیرا ہے جس کی وجہ یہاں میٹھے پانی کی 30 جھیلوں کی موجودگی ہے۔ سطح سمندر سے 13600 فٹ بلند اس مقام کا نام وادی بروغل ہے جو چترال سے 250 کلومیٹر دور افغان صوبے بدخشاں کے ضلع واخان کے بارڈر پر واقع ہے۔

چترال کے علاقہ مستوج سے اس کا فاصلہ 10 گھنٹے کی مسافت پر ہے اور یہاں تک پہنچنے کے لیے انتہائی پرپیچ اور پہاڑی علاقے کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ وادی گلیشیرز کے دامن میں آباد ہےجو اب تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل تھی حالانکہ ہرسال یہاں دنیا کا منفرد کھیل یاک پولو کھیلا جاتا ہے جو دنیا میں کسی اور جگہ نہیں کھیلا جاتا لیکن پھر بھی اسے شندور میلے جتنی شہرت نصیب نہیں ہوسکی ۔

یاک کو مقامی زبان میں خوشگاؤ کہا جاتا ہے. ہرسال یہاں مقامی افراد کے جمع ہونے اور فیسٹیول منعقد کرنے پر 2010 میں خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے بروغل نیشنل پارک قائم کردیا گیا اور خوشی کی بات ہے کہ اس بار محکمہ سیاحت نے بروغل فیسٹیول کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا اور نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں نے بھی اس سال منفرد یاک پولو میچ اور یاک دوڑ دیکھی۔

بروغل میں ہرسال شندور میلے کی طرزپر دو روزہ فیسٹیول منعقد کرنے کیلئے یہاں خیمہ بستی آباد کردی جاتی ہے مقامی افراد یہاں یاک پولو، بزکشی، گدھا پولو، رسہ کشی ،یاک دوڑ اور دیگر کھیلوں کے مقابلے کرتے ہیں۔ لیکن سب سے منفرد چیز یہاں کے روایتی مقامی ساز ہیں جنہیں سن کر انسان ان وادیوں کی خوبصورتی میں گم ہوکر رہ جاتا ہے۔

خیمہ بستی سجتے ہی یاک پولو میچ کے لیے یاک بیچنے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی بروغل پہنچ جاتی ہے، یہاں میلہ سجتا ہے، مقابلے ہوتے ہیں ،یاک ریس کرائی جاتی ہےاور تقسیم انعامات کے بعد یہ عارضی خیمہ بستی خالی ہوجاتی ہے۔

یہ تو تھی کہانی فیسیٹیول کی لیکن اس تحریر کو لکھنے کا میرا اصل مقصد اس حسین وادی کی خوبصورتی بیان کرنا ہے ۔ وادی بروغل کی خوبصورتی کی بڑی وجہ کرمبر جھیل ہے جو اس خوبصورت وادی کے ماتھے کا جھومر ہے، 14121 فٹ بلند یہ جھیل پاکستان کی دوسری اور دنیا کی 31 ویں بلند ترین جھیل ہے۔ خیمہ بستی کے ختم ہونے کے فوراً بعد یہاں قومی جانور مارخوروں کا بسیرا ہوجاتا ہے کیونکہ یہ مقام جنگلی حیات کا خزانہ ہے۔

ہرسال یہاں سائبیریا سے ہجرت کرنیوالے پرندوں کی بڑی تعداد آتی ہے جو یہاں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کردیتے ہیں۔اس کے علاوہ جنگلی جڑی بوٹیوں کیلئے بھی یہ وادی بہت مشہور ہے۔ایک مقامی شخص کے مطابق یہاں جو گھاس اگتی ہے وہ دنیا میں کسی اور جگہ نہیں اگائی جاسکتی ۔ الغرض یہ وادی کسی جنت سے کم نہیں، یہاں ذہنی اور جسمانی سکون کیلئے قدرت نے ہر شے مہیا کررکھی ہے جو نہ صرف دل و دماغ بلکہ روح تک کو تروتازہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -