پشاور:خیبر پختونخواہ حکومت نے آئمہ مساجد کی طرز پر اقلیتوں کے مذہبی پیشواؤں کو سرکاری خزانے سے ماہانہ وظیفہ ادا کرنے کی منظوری دے دی۔
نمائندہ اے آر وائی ظفر اقبال کے مطابق حکومت نے صوبے بھر میں موجود گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں اور کلاشی مذاہب سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشواؤں کو 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دینے کی منظوری دے دی۔
صوبے بھر میں موجود 143کرسچن فادرز، 52 ہندو پنڈتوں ، 33 سکھ اور 65 کالاشی پیشواؤں کو وظیفہ ادا کیاجائے گا جس کا سالانہ تخمینہ 1 کروڑ چالیس لاکھ روپے ہوگا اس رقم کو رواں سال کے بجٹ میں بھی شامل کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے بجٹ پیش ہونے کے بعد مذکورہ اقلیتوں کے مذہبی پشواؤں کو یکم جون سے ماہانہ وظیفہ فی کس 10 ہزار روپے ادائیگی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے رواں برس فروری میں اقلیتی پیشواؤں کو سرکاری خزانے سے ماہانہ وظیفہ ادا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی منظوری آج دے دی گئی۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخواہ کی حکومت نے رواں سال جنوری میں آئمہ مساجد کو ماہانہ 10 ہزار روپے وظیفہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی کابینہ نے بھی منظوری دے دی تھی، سرکاری خزانے سے وظیفہ ادا کرنے کے لیے کچھ شرائط بھی عائد کی گئیں ہیں۔
حکومت کی جانب سے یہ شرط عائد کی گئی کہ دینی مدارس کے لیے قائم پانچ میں سے کسی ایک بھی بورڈ کے سند یافتہ آئمہ وظیفے کے اہل ہوں گے، خیبرپختونخواہ کی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں 27 ہزار 96 جن کے پیش اماموں کی تنخواہوں پر سالانہ تین ارب 25 کروڑ خرچ ہو رہے ہیں۔
حکومتی شرائط کے مطابق کسی بھی مسجد کے امام کی تبدیلی کی صورت میں انتظامیہ ضلعی کمیٹی کو سفارشات ارسال کرے گی اور منظوری کے بعد مذکورہ شخص کو مسجد میں امام رکھا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے ماہانہ وظیفے کی ادائیگی پر تحریک انصاف کی اتحادی جماعت اسلامی نے اس اقدام پر خوشی کا اظہار کیا تھا تاہم حزب اختلاف کی جماعت جے یو آئی ف کے قائدین نے اس فیصلے پر تنقید کی تھی۔