کراچی: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے تین سال بعد دوہزار آٹھ اسٹاک مارکیٹ کریش کی رپورٹ جاری کردی۔
دوہزار آٹھ میں کراچی اسٹاک مارکیٹ کریش کرگئی تھی،بدترین مندی کےباعث سرمایہ کاروں کو کروڑوں روپے کا مالی نقصا ن پہنچا تھا اورانتظامیہ نے ٹریڈنگ بند کرکےفلورلگانے کا فیصلہ کیا تھا جس پرتین ماہ تک کراچی اسٹاک مارکیٹ بند پڑی رہی تھی۔
اس بحران کی تحقیقات کیلئےدوہزاربارہ میں دو رکنی کمیشن قائم کیا گیا تھا جس کی رپورٹ منگل کو ایس ای سی پی نےجاری کردی ہے،رپورٹ کےمندرجات میں بحران کا ذمہ دارعالمی مالیاتی بحران،، بروکرز کی انتطامی فیصلوں میں مداخلت اور ریگولیٹری فریم ورک کی کمزوری کو قرار دیا ہے۔
رپورٹ کےمطابق رسک منیجمنٹ سسٹم میں اُس وقت کی جانےوالی تبدیلیاں بھی مارکیٹ پراثراندازہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج کی انتظامیہ کا ٹریڈنگ پرفلور لگانے کا فیصلہ غلط تھا اور یہ بروکرزکےدبائو پرکیا گیا تھاجبکہ اُس وقت کےوزیر خزانہ شوکت ترین نےبھی فلورہٹانے کی مخالفت کی تھی اور اس حوالےسے آئی ایم ایف کےساتھ مذکرات متاثرہونے کا جواز پیش کیا تھا۔
رپورٹ میں ایس ای سی پی کو زیادہ فعال اوراسٹیٹ بینک کےساتھہ ورکنگ ریلیشن شپ بڑھانےکیلئے کہا گیا ہے جبکہ ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹس اور ان سے جڑے اداروں کےفیصلوں میں بروکرز کی مداخلت ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔