خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کیلیے ضعلی انتظامیہ نے 2 ماہ کیلیے دفعہ 144 نافذ کر دی۔
ایڈیشل چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی جانب سے دفعہ 144 کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ کرم میں دہشتگرد امن معاہدہ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی کمشنر کرم پر فائرنگ کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج کرنے کا فیصلہ
نوٹیفکیشن کے مطابق کرم کا امن خراب کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا، ضلع میں مین شاہراہ پر ہر قسم کے اجتماعات اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی۔
قبل ازیں، دہشتگردوں کی فائرنگ سے زخمی ڈپٹی کمشنر کی جگہ قائم قام کی تعیناتی کی گئی، گریڈ 18 کے افسر اشفاق خان کو یہ عہدہ دینے کا نوٹیفکیشن چیف سیکرٹری نے جاری کیا۔
گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید محسود گزشتہ روز نامعلوم شدت پسندوں کی فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے، وہ اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
فائرنگ کے واقعے کے بارے میں پولیس حکام نے بتایا تھا کہ فائرنگ فریقین نے نہیں کی بلکہ نامعلوم افراد کی جانب سے کی گئی، تاہم ملزمان کی تلاش جاری ہے اور اسی وقت علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ خبیر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی گن کے علاقے میں ڈپٹی کمشنر کرم پر شرپسندوں کی فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کرم کو 3 گولیاں لگیں تاہم حالت خطرے سے باہر ہے۔
واقعے کا مقدمہ درج
ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ کا مقدمہ متعلقہ ایس ایچ او کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا جس میں دہشتگردی و دیگر دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ڈی سی ڈرائیور اور محافظوں کے ہمراہ قافلے کے انتظامات کیلیے صدہ سے بگن جا رہے تھے، بگن انتظار گاہ سے 12 کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچے تو دہشتگردوں نے فائرنگ کی، قادر اور رحمان سمیت دیگر 25 سے 30 دہشتگرد شامل ہیں۔
متن میں کہا گیا کہ فائرنگ سے ڈی سی، ایک کانسٹیبل اور ایف سی کے 3 اہلکار زخمی ہوئے، فائرنگ سے سرکاری گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔