کویت سٹی: کویت میں 3 ہزار دینار سے زیادہ رقم کے لین دین کرنے والوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کویت کے مرکزی بینک نے کویت میں کام کرنے والے تمام بینکوں بشمول منی ایکسچینج کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 3 جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر کویت سے آنے والی ترسیلات اور نقد رقم کا ڈیٹا فراہم کریں، بالخصوص اگر لین دین کی مالیت تین ہزار دینار سے زیادہ ہو۔
کویت کے مرکزی بینک کی جانب سے 32 ایکسچینج کمپنیوں کو سرکولیشن جاری کیا گیا ہے کہ سنٹرل بینک نے ایک (ٹی آر ایس) ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ کویت سے بھیجی اور موصول ہونے والی رقم کی منتقلی سے متعلق ڈیٹا حاصل کیا جائے۔
ڈیٹا بیس کا مقصد یہ ہے کہ ایک دن میں تین ہزار دینار یا اس سے زیادہ غیر ملکی کرنسیوں میں لین دین کرنے والے صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے جس کی اطلاع سنٹرل بینک کو دینا لازم ہوگی۔
مرکزی بینک کا یہ نیا فیصلہ 2014 تک "فنانشل انٹیلی جنس یونٹ کے قیام کے بعد” تک نافذ تھا، اب اس طریقہ کار کو بینکوں اور ایکسچینج سے بھیجے جانے والے ڈیٹا سے فوری فائدہ اٹھانے کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔
مرکزی بینک نے اپنے سرکلر میں یہ بھی اشارہ کیا کہ وہ مالیاتی انٹیلی جنس یونٹ کے ساتھ نگرانی بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے کویت میں آنے اور جانے والی غیر معمولی رقوم کے لین دین کی تصدیق ہو سکے گی، اس سلسلے میں مزید ٹولز بھی متعارف کرائے جائیں گے۔
ذرائع نے اشارہ کیا کہ کچھ صارفین اپنی روزانہ ٹرانزکشنز میں ایک سے زیادہ بینک اکاؤنٹس استعمال کرتے ہیں، اسی طرح ایکسچینج کمپنیوں پر بھی ہوتا ہے، مرکزی بینک کا یہ اقدام اینٹی منی لانڈرنگ اور غیر قانونی مشتبہ ٹرانزیکشنز کی روک تھام میں مددگار ہوگا۔