تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

شعبہ صحت میں ایک اور انقلاب، لیب میں تیار شدہ خون انسانوں کو لگا دیا گیا

لندن: شعبہ صحت کے سائنس دانوں نے ایک اور انقلابی سنگ میل حاصل کر لیا، سائنس دانوں نے لیبارٹری میں تیار شدہ خون پہلی بار انسانوں کو لگا کر دنیا میں اپنی نوعیت کے پہلے تجربے کا آغاز کر دیا ہے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کارنامہ کیمبرج اور برسٹل کی یونیورسٹیوں کے سائنس دانوں کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے محققین کی جانب سے جاری تحقیق کے ایک حصے کے طور پر سامنے آیا ہے۔

اس تحقیق کے دوران جس ڈونر سے خون لیا گیا تھا، اس سے لیب میں تیار کیے گئے خون کی معیاری مدت کا موازنہ بھی کیا جا رہا ہے۔

تین مختلف علاقوں کے ماہرین نے لیبارٹری میں تیار کردہ سرخ خلیات کو ابتدائی طور پر 2 صحت مند افراد کے جسم میں داخل کر دیا ہے، تاہم تحقیق کے لیے 10 رضاکاروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

گنج پن کا علاج دریافت

برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا پہلا ایسا کلینیکل ٹرائل ہے جس میں لوگوں میں لیبارٹری میں تیار خون منتقل کیا گیا ہے، خیال رہے کہ برطانوی ماہرین نے پہلی بار 2017 میں لیبارٹری میں انسانی خون تیار کیا تھا، جسے اب پہلی بار انسانوں کے جسم میں داخل کیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق تجربے کے دوران رضاکاروں کو ہر 4 ماہ بعد دوبارہ لیبارٹری میں تیار کردہ خون دیا جائے گا، ماہرین کے مطابق رضاکاروں کو ایک بار لیبارٹری میں تیار شدہ جب کہ دوسری بار عام انسانوں کی جانب سے عطیہ کردہ خون دیا جائے گا اور ہر بار ان کے ٹیسٹ کر کے خون کی کارکردگی یا اس سے ہونے والے نقصانات یا منفی اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

ماہرین کو امید ہے کہ لیبارٹری میں تیار خون عام انسانوں سے عطیے کے طور پر ملنے والے خون سے زیادہ بہتر نتائج دے گا۔

ماہرین نے انسانوں کے خون سے اسٹیم سیل لے کر ان سے لیبارٹری میں سرخ خلیات تیار کیے اور 5 لاکھ اسٹیم سیلز سے تین ہفتوں کے اندر 50 ارب سرخ خلیات تیار کیے گئے۔

چوہوں میں انسانی دماغ کے خلیات بنانے کا کامیاب تجربہ

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ لیبارٹری میں تیار کردہ خون پر عطیے والے خون کی ہر تھیلی کے مقابلے میں کم اخراجات آئیں گے، اگر اس کے نتائج اچھے برآمد ہوتے ہیں تو اس سے دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کا دیرینہ مسئلہ ختم ہو جائے گا، تجربے کی کامیابی سے تھیلیسمیا سمیت خون کی کمی اور خون کے دیگر وائرسز میں مبتلا افراد کے علاج میں بھی آسانی ہوگی۔

ماہرین کے مطابق لیبارٹری میں خون تیار کرنے کا مقصد ان نایاب بلڈ گروپس کا خون بنانا ہے جن کے حامل افراد کی دنیا میں بہت کم تعداد ہے۔ اس وقت ’ممبئی‘ نامی ایک بلڈ گروپ کے دنیا بھر میں محض تین افراد ہے، جس میں سے ایک بھارت جب کہ دو افراد برطانیہ میں مقیم ہیں۔ اسی طرح بعض نایاب بلڈ گروپس کے افراد کی بھی تعداد 10 تک ہے اور ہنگامی صورتحال میں ایسے لوگوں کے خون کی دستیابی کو یقینی بنانا ناممکن بن جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -