لاہور: پنجاب اسمبلی کے سامنے دھماکے کے سبب ڈی آئی جی ٹریفک اور ایس ایس پی سمیت 13 افراد شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے،متعدد زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر کیمسٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دواؤں کے معاملے پر احتجاج کیا جارہا تھا کہ دھماکا ہوگیا جس کے باعث ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن (ر) مبین اور ایس ایس پی پولیس زاہد گوندل سمیت 13 افراد شہید اور 70 سے زائد افراد زخمی ہوگئے،کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور بیشتر کے شیشے ٹوٹ گئے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے احمر کھوکھر کے مطابق چھ بج کر سات منٹ پر زور دار دھماکا ہوا جس کے باعث لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی، متعدد افراد زخمی ہوگئے، دھماکا عین اس وقت ہوا جب ڈی آئی جی ٹریفک کیپٹن مبین مظاہرین سے مذاکرات کرنے کے لیے وہاں پہنچے۔
خیال رہے کہ احمر کھوکھر مظاہرے کی کوریج کے لیے وہیں موجود تھے اور وہ کیمرے کے سامنے آن ایئر ہونے ہی والے تھے کہ دھماکا ہوا تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق دھماکا پنجاب اسمبلی کے سامنے ہوا جو کہ ریڈ زون کا علاقہ ہے، دھماکے کی جگہ پر پہلے سے امدادی ادارے ریسکیو 1122 کا ٹرک اور پولیس کا ٹرک موجود تھے، پنجاب فارما ایسوسی ایشن کے ارکان احتجاج کے دوران خطاب کررہے تھے، انتظامیہ مظاہرین سے مذاکرات کررہی تھی کہ وہ احتجاج ختم کریں تو سڑک کھول دی جائے، مظاہرین سے نمٹنے کے لیے ڈنڈا بردار پولیس فورس بھی تیار تھی کہ اسی دوران دھماکا ہوا۔
اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف لاہور عارف حمید بھٹی کے مطابق سرکاری ذرائع نے ڈی آئی جی کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
نمائندہ لاہور رابعہ نور کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوچکی ہے، 44 سے زائد زخمی ہیں، زخمیوں کو گنگا رام، میو اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے، سب سے قریبی اسپتال گنگا رام میں 44 زخمی لائے جاچکے ہیں۔
ترجمان پنجاب حکومت احمد ملک کے مطابق دھماکا خود کش تھا، 14 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہوگئی ہے جس میں دو ٹریفک وارڈن اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
دھماکے کی جگہ کا تعین کرلیا گیا، دھماکا آج ٹی وی کی ڈی ایس این جی کے نزدیک ہوا جس کے باعث آج ٹی وی کی گاڑی مکمل تباہ ہوگئی، اس کا کیمرا مین اور ڈرائیور زخمی ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور سمیر احمد نے کہا ہے کہ دھماکے میں 73 افراد زخمی ہوئے۔
شہدا میں 7 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، حملہ آور میڈیا وینز کے پیچھے سے آیا، آئی جی پنجاب
جائے حادثہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا کہ دھماکے میں 13 افراد جاں بحق اور 73 زخمی ہوئے، شہدامیں 7 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور نے میڈیا وین کے عقب سے افسران کے قریب آنے کی کوشش کی،افسران کے گن مین نے خودکش حملہ آور کو رکنے کا اشارہ کیا جس پر حملہ آور نے میڈیا وین کے قریب خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق گیارہ زخمیوں کی شاخت ہوچکی ہے،
پنجاب حکومت اور وکلا کا سوگ کا اعلان
حملے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا جس کے بعد یوم سوگ پر سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سر نگوں رہےگا۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کے لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں قوم شہدا کے لواحقین کے ساتھ ہے۔
ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے لاہور دھماکے پر منگل کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے ،سیکریٹری بار مہران طاہر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کوئی وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔
نثار کا شہباز شریف سے رابطہ، وفاقی اداروں کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ادارے واقعے کی تحقیقات میں معاونت کریں گے، ایف آئی اے اور نادرا کو اس ضمن میں ہدایت دی جاچکی ہیں
دریں اثنا وزیر داخلہ نے شہید سینئر پولیس افسران کو خراج عقیدت پیش کیا ہے اور شہید ہونے والے دیگر افراد کے غم زدہ خاندانوں سے بھی دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے
ریڈ زون کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں، رانا ثنا اللہ
وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا وہاں ہوا جہاں کیمسٹ احتجاج کررہے تھے اور سیکڑوں لوگ جمع تھے،دھماکے کے بعد وہاں ہونے والے امداد انتظامات پر تمام تر توجہ مرکوز ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جائے وقوع ایک حساس علاقہ ہے وہاں کے بارے میں عموماً دھمکیاں تو ہوتی ہیں اسی لیے سیکیورٹی سخت رکھی جاتی ہے اب دیکھنا ہی ہے کہ واقعہ کیسے ہوا۔
وزیراعظم کا نوٹس، زخمیوں کی فوری مدد کا حکم
وزیراعظم نوازشریف نے لاہور دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے حکام کو فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچنے کی ہدایت دی، انہوں ںے کہا کہ بزدلانہ کارروائیاں قوم کا عزم متزلزل نہیں کرسکتیں،حکومت دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کے لیے پرعزم ہے۔
آرمی کمانڈر اور حساس ادارے سول انتظامیہ کی مدد کریں، آرمی چیف
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا ہے،آئی ایس پی آرکے مطابق انہوں نے ہدایت کی ہے کہ آرمی کمانڈر اور حساس ادارے سول انتظامیہ کو بھرپور تعاون فراہم کریں، گھناؤنے عمل کے ذمہ دار ملزمان کی گرفتاری میں بھرپور مدد کی جائے۔