لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے حلقہ این اے 120 کے لیے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ 3 رکنی بنچ نے 1۔2 سے اکثریتی فیصلہ سنایا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین، جسٹس عباد الرحمٰن لودھی اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پیپلز پارٹی کے فیصل میر، عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 4 درخواستوں کی سماعت کی۔
درخواست گزاروں کے وکلا نے دلائل دیے کہ کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کا ذکر کیا مگر اس سے حاصل ہونے والی آمدن اور اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ کلثوم نواز نے مختلف کمپنیوں کے حصص کے متعلق تفصیلات بھی فراہم کیں نہ مری میں جائیداد کے متعلق ذکر کیا۔
مزید پڑھیں: کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور
درخواست گزاروں کے مطابق کلثوم نواز کے خلاف سندھ میں بغاوت کا مقدمہ درج ہے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اسے جان بوجھ کر ظاہر نہیں کیا۔ کلثوم نواز نے حقائق چھپائے اور جھوٹ بولا لہٰذا وہ الیکشن لڑنے کی اہل نہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر کو ٹھوس شواہد دیے گئے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے لہٰذا عدالت ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور کلثوم نواز کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ریٹرننگ افسر نے اپنی ذمہ داری پوری کی؟ جس پر سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ ریٹرننگ افسر نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکلا نے بھی درخواستوں کو نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستیں مسترد کردیں۔ بنچ کے 2 فاضل اراکین نے درخواستیں مسترد کردیں تاہم ایک رکن نے اختلافی نوٹ دیا اور درخواستیں منظور کر لیں۔
پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری کی جانب سے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔