لاہور: لیہ کے علاقے بکھری احمد میں دریائے سندھ نے زمین نگلنا شروع کردی۔ ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع لیہ کے نواحی علاقے بکھری احمد کے مقام پر دریائے سندھ نے آگے بڑھنا شروع کردیا۔ اس مقام پر تیزی کے ساتھ زمین کا کٹاؤ جاری ہے اور زمین دریا برد ہورہی ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق بکھری احمد خان کے مقام پر حفاظتی بند بھی دریا برد ہوگیا ہے جبکہ سپر بند بھی کٹاؤ کی زد میں آگیا ہے اور عنقریب تباہی کے قریب ہے۔
مزید پڑھیں: سمندری بڑھاؤ کو روکنے کے لیے بار بار آواز اٹھائی، قائم علی شاہ
ماحولیاتی و زرعی ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو دیہی آبادی کے ساتھ کوٹ سلطان، پہاڑ پور اور احسان پور کے قصبے بھی تباہی سے دو چار ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر کی وجہ سے گلوبل وارمنگ ہو رہی ہے جس سے دنیا بھر کے درجہ حرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے برفانی علاقوں اور گلیشیئرز کی برف پگھل کر سمندر میں شامل ہورہی ہے، نتیجتاً سمندروں کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس اضافے کی وجہ سے ساحلی آبادیوں کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں بھی بحیرہ عرب اور دریاؤں کی سطح میں کئی مقامات پر اضافہ ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: شمالی علاقوں میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ
سینیٹ میں پیش کی جانے والی کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں سالانہ 50 ہزار ایکڑ زمین سمندر برد ہو رہی ہے۔ اس اضافے کی وجہ سے اب تک بلوچستان کا 750 کلو میٹر اور صوبہ سندھ کا 350 کلو میٹر علاقہ سمندر برد ہو چکا ہے۔
صرف ٹھٹھہ کے ساحلی علاقہ میں 22 لاکھ ایکڑ زرخیز زمین کو سمندر نگل چکا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سمندر کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے سنہ 2050 میں کراچی، ٹھٹھہ اور بدین کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اس سمندری پھیلاؤ کا انتظام کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی املاک اور انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔