برلن: جرمنی میں سائنسدانوں نے ایک تجرباتی روشنی کے منصوبے کو فعال کردیا ہے جسے ’مصنوعی سورج‘ کا نام دیا جارہا ہے۔ اس تیز مصنوعی روشنی کو ایسے ایندھن کی تیاری میں استعمال کیا جائے گا جو ماحول دوست ہو۔
سین لائٹ نامی اس منصوبے میں 149 فلم پراجیکٹر اسپاٹ لائٹس کو استعمال کیا گیا جس سے زمین پر آنے والی سورج کی روشنی سے 10 ہزار گنا تیز روشنی پیدا ہوئی۔
جب ان تمام آلات کو بیک وقت روشن کیا گیا تو اس سے پیدا ہونے والا درجہ حرارت 3500 سینٹی گریڈ تھا۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ درجہ حرارت اتنا زیادہ ہے کہ اس وقت اگر کوئی جاندار وہاں موجود ہوگا تو وہ جل جائے گا۔
تجربے کا مقصد
ماہرین کا ماننا ہے کہ ہائیڈروجن گیس کو ایندھن پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے کسی قسم کا کاربن اخراج نہیں ہوتا گویا یہ زمین پر گلوبل وارمنگ کا سبب نہیں بنے گی۔
تاہم کائنات میں ہائیڈروجن ایک عام عنصر ہونے کے باوجود زمین پر اس کی مقدار بہت کم ہے۔
چناچہ ہائیڈروجن حاصل کرنے کے لیے پانی کے دونوں عناصر کو توڑا جائے گا یعنی آکسیجن، اور ہائیڈروجن۔
یہ تجربہ اسی مقصد کے لیے کیا جارہا ہے جس میں پانی کو خشک کر کے اسے بخارات میں تبدیل کیا جائے گا اور اس سے ہائیڈروجن حاصل کی جائے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوجاتا ہے تو وہ مستقبل میں سورج کی روشنی سے اسی طریقے سے ماحول دوست ایندھن کے حصول میں کامیاب ہوجائیں گے۔