تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

ہوشیار! ٹی بی بغیر علامات کے بھی لاحق ہوسکتی ہے

تپ دق یا ٹی بی کا مرض ایک خطرناک مرض ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس مرض کا شکار بعض مریضوں کو خود بھی اس کا علم نہیں ہوتا۔

تپ دق کو عرف عام میں ٹی بی بھی کہا جاتا ہے، یہ ایک قسم کا انفیکشن ہے جس کا سبب جراثیم ہوتے ہیں۔

یہ جراثیم عموماً پھیپھڑوں کو متاثر کرتے ہیں تاہم جسم کے دیگر اعضا بشمول گردے، ریڑھ اور دماغ بھی ٹی بی کے جراثیموں سے متاثر ہوسکتے ہیں۔

ٹی بی کی 2 قسمیں ہوتی ہیں، ایک مخفی یا پوشیدہ تپ دق جو ایک سے دوسرے کو نہیں لگتا، دوسرا اصل تپ دق جو متعدی ہوتا ہے یعنی ایک سے دوسرے کو لگ سکتا ہے۔

جو شخص مخفی ٹی بی کے انفیکشن میں مبتلا ہوتا ہے اس میں اس مرض کی کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ خود کو بیمار محسوس کرتا ہے تاہم جب اس کی جلد یا خون کا ٹیسٹ لیا جاتا ہے، اس وقت پتہ چلتا ہے کہ وہ لمفری جراثیم کے انفیکشن میں مبتلا ہے۔

مخفی ٹی بی میں مبتلا شخص دوسرے لوگوں تک جراثیم پھیلانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جو لوگ پوشیدہ ٹی بی میں مبتلا ہوتے ہیں، ان میں شاذ و نادر بیماری کی علامتیں ابھرتی ہیں کیونکہ ان کے جسم میں جراثیم غیر فعال ہوتے ہیں تاہم مخفی ٹی بی میں مبتلا افراد کا مدافعتی نظام اگر کمزور ہو تو پھر جراثیم فعال ہوجاتے ہیں اور وہ حقیقی ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

مخفی ٹی بی میں مبتلا افراد کا علاج اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جاتا ہے کہ وہ کہیں فعال ٹی بی کے مرض میں مبتلا نہ ہوجائے، تاہم بعض لوگوں میں اس احتیاطی علاج کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

اگر کوئی علاج نہ کیا جائے تو مخفی ٹی بی میں مبتلا افراد میں سے صرف 5 سے 10 فیصد مریض ہی اصل بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

تپ دق کا اصل مرض

پھیپھڑوں کے تپ دق کی اہم ترین علامتوں میں کھانسی کے ساتھ خون تھوکنا اور سینے میں درد شامل ہیں۔

دیگر علامتوں میں وزن کم ہونا، ات کے وقت پسینے آنا، بخار، کپکپاہٹ (سردی لگنا) تھکاوٹ اور کمزوری کو شامل کیا جاسکتا ہے۔

اس مرض میں مبتلا افراد اپنی بیماری کے جراثیم دیگر لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ جلد یا خون کے ٹیسٹ سے پتہ چل جاتا ہے کہ متعلقہ شخص خاص جراثیم کے انفیکشن میں مبتلا ہے۔

اس بیماری کے علاج کے سلسلے میں دواؤں کا ایک مجموعہ استعمال کروایا جاتا ہے۔

یہ دوائیں بلا ناغہ 6 سے 9 ماہ تک استعمال کرنی پڑتی ہیں، جن لوگوں کا جسمانی مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے مثلاً ایچ آئی وی یا ایڈز کے مریض یا ذیابیطس میں مبتلا افراد ان میں ٹی بی سے متاثر ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ پوری دنیا میں جو لوگ ایچ آئی وی کے انفیکشن میں مبتلا ہیں، ان کی موت کی بنیادی وجہ ٹی بی کی بیماری ہوتی ہے۔

تپ دق کی ایک اور زیادہ خطرناک صورت بھی کچھ عرصہ پہلے سامنے آچکی ہے جسے MDRTB کہتے ہیں۔ اس میں تپ دق کے جراثیم اس بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والی دو اہم ترین اینٹی بائیوٹک دواؤں کے خلاف مزاحمت کرنے لگتے ہیں اور یہ دوائیں ان پر اثر انداز نہیں ہوتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -