جمعرات, ستمبر 19, 2024
اشتہار

اردن کی لبنان کو طبی امداد کی پیش کش

اشتہار

حیرت انگیز

اردن نے بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں کے بعد لبنان کو ہزاروں زخمیوں کی طبی امداد کی پیش کش کی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق اردن کی وزارت خارجہ نے X پر ایک بیان میں کہا کہ اردن نے ’’لبنان میں بڑے پیمانے پر پیجر دھماکوں میں زخمی ہونے والے ہزاروں لبنانی شہریوں کے علاج کے لیے ضروری طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔‘‘

بیروت اور لبنان کے دیگر حصوں میں ہزاروں پیجرز پھٹنے کے ہولناک دہشت گردانہ واقعے کے بعد اردن کے نگراں وزیر خارجہ ایمن صفادی نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کو فون کیا اور کہا کہ وہ لبنان کی سلامتی، خودمختاری اور استحکام کے لیے ان کے ساتھ ہیں۔

- Advertisement -

لبنان میں پیجر پھٹنے کی ہولناک ویڈیو سامنے آ گئی

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صفادی نے غزہ میں بدترین اسرائیلی جارحیت اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو فوری طور پر ختم کرنے اور خطے میں خطرناک کشیدگی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

واضح رہے کہ لبنان بھر کے اسپتال پیجر دھماکوں سے زخمی ہونے والوں سے بھر گئے ہیں، بیروت کے جنوبی مضافات میں واقع ایک اسپتال میں اے ایف پی کے ایک نمائندے نے دیکھا کہ لوگوں کا علاج ایک کار پارک میں ہو رہا ہے، اور اس حالت میں وہ پتلے گدوں پر لیٹے ہیں اور دستانے زمین پر پڑے ہیں، اور ایمبولینس کے اسٹریچرز خون سے سرخ ہیں۔ بیروت کے باہر ماؤنٹ لبنان اسپتال میں روئٹرز کے ایک رپورٹر نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں ایمرجنسی میں موٹر سائیکل پر مریضوں کو لایا جا رہا ہے، اور لوگوں کے ہاتھ خون آلود ہیں اور وہ درد سے چیخ رہے ہیں۔ جنوبی لبنان میں نباتیہ پبلک اسپتال کے سربراہ حسن وزنی نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کے اسپتال میں تقریباً 40 زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، جن کے چہروں، آنکھوں اور دیگر اعضا پر زخم آئے تھے۔

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں