تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

مستحق افراد کی مفت قانونی امداد، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے قیام کا بل منظور

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے قیام کا بل منظور کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائےقانون وانصاف کااجلاس ہوا جس میں سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم نے اتھارٹی کے قیام کا بل پیش کیا اور کمیٹی اراکین نے اسے منظور کیا۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے اراکین کو بتایا کہ ’’سول ضابطہ میں ترمیم کے بل پر ووٹنگ نہ ہوسکی، اپوزیشن ممبران بل کو منظورنہیں کریں گے، اتھارٹی کے قیام کا بل منظور ہونے کے بعد قانون کےتحت مستحق افرادکو مفت قانونی امداد دی جائے گی‘‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ معمولی جرمانہ ادا نہ کرنے والے قیدیوں کا جرمانہ اداکیے جائیں گے جبکہ اتھارٹی وزارت انسانی حقوق کےماتحت کام کرےگی، لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی صرف فوجداری مقدمات میں قانونی امداد فراہم کرے گی۔

اس موقع پر کمیٹی رکن اور پیپلزپارٹی کی سینیٹر نفیسہ شاہ نے وزیرقانون کو آگاہ کیا کہ خواتین کے فیملی اورسول مقدمات زیادہ ہیں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سول ضابطہ صوبائی معاملہ ہے اس معاملے پر وفاق قانون سازی نہیں کرسکتا، سول ضابطہ میں ترمیم کابل بھی صرف اسلام آبادکے لیے ہوگا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سول مقدمات کےفیصلوں میں 40،40سال لگ جاتےہیں، سرمایہ کارشرط رکھتےہیں تنازعات عدالتوں میں نہیں جائیں گے جبکہ سول مقدمات میں حکمِ امتناع بھی مل جاتاہے لیکن سماعت نہیں ہوتی،جائز مقدمات میں حکم امتناع بالکل ہوناچاہیے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک جج حکم امتناع سن رہاہے تو دوسرامرکزی کیس سنےگا، ترمیم سےحکم امتناع کے باوجود مقدمے کی سماعت نہیں رک سکےگی، سول مقدمات میں ایک اپیل ہوگی جبکہ دوسری درخواست دائر کرنے کا حق نہیں ہوگا، نئی ترمیم سےججز موقع پرجاکربھی حالات کاجائزہ لےسکیں گے، عدالت میں جواب جمع کرانےسمیت ہرمرحلےکا ٹائم فریم مقررہوگا۔

انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سےدرخواست کی کہ بل کو منظور کریں کیونکہ نئی ترمیم سے ڈیڑھ سال میں سول مقدمات کافیصلہ ہوگا۔ فروغ نسیم نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن  لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کو بہترین حل قرار دے چکے ہیں، پاکستان کی خاطر سول ضابطہ میں ترمیم کو منظور کرنا ضروری ہے۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹر نفیسہ شاہ کے اعتراض پر جواب دیتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے نمائندوں اور ججز سے رائے لے چکا ہوں،  قانون سازی کے حوالے سے سابق چیف جسٹس نے رابطوں کی اجازت دی، انشااللہ ہمارا یہ قانون بھارت اوربرطانیہ بھی کاپی کریں گے۔

Comments

- Advertisement -