تازہ ترین

رجب طیب اردوان کی تاریخی کامیابی، پھر صدر منتخب

انقرہ : ترکیہ کے صدارتی انتخاب کے دوسرے اور...

حکومت نے پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات سے صاف انکار کر دیا

لاہور: وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق نے پاکستان تحریک...

ٹکٹ ہولڈر چوہدری اقبال اور ملک خرم علی نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا

اسلام آباد/سرگودھا: پی ٹی آئی رہنما ملک خرم علی...

اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں 6.0 شدت کا زلزلہ

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے...

قوم کا اتحاد ہی پاکستان کی اصل جوہری قوت ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پر...

کرونا کے بعد بلوچستان میں ایک اور وبا پھوٹ پڑی

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں لیشمینا نامی بیماری کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان میں لیشمینا نامی بیماری کے کیسز میں خوفناک اضافہ ہوگیا ہے اور اس کا دائرہ کار بائیس اضلاع تک پھیل گیا ہے، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر نور محمد قاضی نے کوئٹہ، قلعہ عبداللہ،جعفرآباد اور کیچ کو ہائی رسک قرار دے دیا ہے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق ان اضلاع کے بائیس ہزار افراد کو ‘سینڈ فلائی’ نامی مکھی نے کاٹا، جس کے باعث انہیں لیشمینیاسس مرض لاحق ہوا، تاہم صوبائی حکومت کے پاس لیشمینیاسس کے علاج کا انجیکشن موجود نہیں۔

دوسری جانب سینڈ فلائی کے خاتمے کے لئے وسیع رقبے پر پھیلےبلوچستان کے علاقے دور دور ہونے کی وجہ سے اسپرے مہم میں مشکلات کا بھی سامنا ہے، ڈی جی ہیلتھ نے تشویش کا اظہار کیا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو سینڈ فلائی کی افزائش بڑھنے کے ساتھ مریضوں کی تعداد بھی تشویشناک حدپر پہنچ جائے گی۔

لیشمینیاسس کیا ہے؟

سینڈ فلائی ایک چھوٹی مکھی ہے، ڈاکٹرز کے مطابق سینڈ فلائی جسے کاٹتی ہے اس کے جسم میں لیشمیناسس جراثیم کو داخل کرتی ہے، اس کا ڈنک انسان کو شدید جلدی امراض میں مبتلا کرتا ہے، جو متاثرہ شخص کے جسم پر پہلے پھوڑا بناتی ہے اور پھر جلدی بیماری کی شکل اختیار کر جاتی ہے،بعد ازاں یہ جلدی بیماری کی شکل اختیار کر جاتی ہےڈاکٹرز کے مطابق سینڈ فلائی چہرے اور ہاتھوں پر حملہ کرتی ہے، بروقت اور مناسب علاج نہ ہونے کے باعث یہ دانہ تین انچ تک پھیل کر عمر بھر کے لئے متاثرہ حصے پر بد نما نشان چھوڑ جاتا ہے۔

لیشمیناسس کو علاقائی زبان میں ‘سال دانہ’ کہتے ہیں۔

اہم حقائق

سینڈ فلائی جسامت میں بہت چھوٹی ہوتی ہے اور تین چار فٹ سے اوپر نہیں اڑ سکتی، اس لیے زیادہ تر بچے اس کا نشانہ بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ عموماً گرمیوں کے موسم میں انسانوں کو نشانہ بناتی ہے،مگر اس کے اثرات سردیوں کے آغاز میں ظاہر ہونے شروع ہوتے ہیں۔

سینڈ فلائی کی آماجگاہیں عموماً کچے یا بغیر پلستر کی اینٹوں والے مکانات اور ایسے علاقے ہوتے ہیں جہاں پر مویشی یا گندگی ہو۔

Comments