انسانی آبادی میں اضافے سے جہاں خود انسان متاثر ہو رہے ہیں، وہاں جنگلی حیات کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں، ملک کے صوبے خیبر پختون خوا میں گزشتہ کچھ عرصے سے تیندووں کی آبادی کی طرف آنے اور لوگوں کی جانب سے ان کو ہلاک کرنے کی خبریں رپورٹ ہو رہی ہیں، اس رپورٹ میں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ یہ تیندوے کیوں آبادی کا رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
تیندوے خوں خوار جانور ہیں اور پہاڑی علاقوں میں انسانوں سے دور رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن کبھی کبھار شکار کے پیچھے انسانی آبادی کے قریب بھی آ جاتے ہیں، جو اُن کی زندگی کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں ہوتا۔
تیندوے آبادی کی طرف کیوں آتے ہیں؟
اس سوال پر کہ تیندوے آبادی کی طرف کیوں آتے ہیں؟ کنزرویٹر وائلڈ لائف ہزارہ محمد حسین نے بتایا کہ انسانی آبادی میں اضافہ جنگلی حیات کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، تیندوے اور دیگر جنگلی جانور انسانوں سے دور رہنا پسند کرتے ہیں لیکن اب آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور پہاڑی علاقوں میں بھی تعمیرات شروع ہو گئے ہیں۔ جنگلی حیات کے لیے جگہ کم پڑ رہی ہے، لوگ جنگل میں تعیمرات کریں گے تو ایسے میں جانور کہاں جائیں گے، وہ آبادی کی طرف ہی آئیں گے، اور حالیہ رونما ہونے والے کچھ واقعات بھی اسی کا نتیجہ ہیں۔
ڈویژنل فارسٹ وائلڈ آفیسر ڈی آئی خان اشتیاق وزیر نے بتایا کہ سردیوں میں پہاڑوں پر برف باری کی وجہ سے جانوروں کا خوارک کم ہو جاتا ہے، تو تیندوے بھی خوراک کی تلاش میں نیچے آتے ہیں، جب ان کو خوراک نہیں ملتا تو پھر مجبوری میں آبادی کا رخ کرتے ہیں۔
تیندووں کی پسندیدہ خوراک کیا ہے؟
اشتیاق وزیر نے بتایا کہ تیندؤں کی پسندیدہ خوراک بندر ہے، اور یہ بندروں کو بڑے شوق سے کھاتے ہیں، ان کی آبادی کی طرف آنے کی ایک وجہ بندر بھی ہے، بندروں کو جنگل میں خوراک نہیں ملتا تو وہ آبادی کی طرف آتے ہیں، سیاحتی مقامات پر اگر دیکھا جائے تو لوگ اپنے ساتھ خوراک لے جاتے ہیں تو پھر وہ ان بندروں کو بھی خوراک دیتے ہیں۔ اس وجہ سے بندر جنگل کی طرف نہیں جاتے۔ جب تیندوو کو پسندیدہ خوراک نہیں ملتی تو وہ شکار کے لیے آبادی کی طرف آ جاتے ہیں۔ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر نھتیاگلی، ایوبیہ کی کئی ایسی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں تیندؤں کو سڑک کنارے دکھایا گیا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر ( آئی سی یو این) کے مطابق تیندوے معدومی کے شکار جانوروں کی فہرست میں شامل ہیں اور دنیا بھر میں ان کی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ شکار کے پیچھے انسانی آبادی کی طرف آنا ہے، محکمہ وائلڈ لائف خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ اچھی بات یہ ہے کہ پاکستان میں تیندؤں کی تعداد میں معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں تیندووں کی تعداد میں اضافہ
کنزرویٹر وائلڈ لائف ہزارہ ڈویژن محمد حسین نے بتایا کہ خیبر پختون خوا میں گزشتہ کچھ سالوں سے تیندووں کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، ایوبیہ، نتھیاگلی، مانسہرہ، چراٹ، ضلع خیبر میں تیندووں کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن اس کے ساتھ ان کی زندگی کو لاحق خطرات بھی بڑھ گئے ہیں۔
تیندوے خاص علاقے میں شکار کرتے ہیں
اشتیاق وزیر نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ خیبرپختون خوا میں تیندووں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، تیندووں کا جوڑا ایک خاص علاقے میں شکار کرتا ہے اور اس علاقے میں پھر دوسرے تیندوے کو برداشت نہیں کرتے، جب ان کے علاقے میں دوسرا جوڑا داخل ہوتا ہے تو یہ ان کو بھگاتے ہیں اور اس وجہ سے تیندوے کا وہ جوڑا دوسرے علاقے کا رخ کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تیندووں کی تعداد میں اضافہ بھی انسانی آبادی کے قریب آنے کی ایک وجہ ہو سکتی ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ جنگلات کے قریب تعیمرات پر پابندی لگائی جائے۔
اشتیاق وزیر کے مطابق مارگلہ پہاڑی سلسلے، کوہ سلیمان کے سلسلے، خیبر، درہ آدم خیل، کرم، شمالی وزیرستان میں تیندوے پائے جاتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ابھی نئی سروے نہیں ہوئی ہے لیکن تیندووں کی ایک بڑی تعداد ان علاقوں میں موجود ہے، ضم اضلاع میں اب تک وائلڈ لائف دفاتر نہیں تھے، لیکن اب بن رہے ہیں، ان اضلاع میں پہلے جب لوگ جنگلی جانوروں کو مارتے تھے تو وہ میڈیا پر رپورٹ نہیں ہوتے تھے کیوں کہ وہاں پر وائلڈ لائف محکمے کی رسد نہیں تھی، لیکن اب وہاں دفاتر بن رہے ہیں۔ وائلڈ لائف اہلکاروں کی موجودگی میں لوگوں کو بھی آگاہی حاصل ہوگی اور پھر لوگ خود جانوروں کو نہیں ماریں گے بلکہ وائلد لائف اہلکاروں کو اطلاع دیں گے، اس طرح جانوروں کو زندہ پکڑ کر محفوظ علاقے میں منتقل کیا جائے گا۔
گزشتہ مہینہ تیندوے پر بھاری رہا
کچھ دنوں سے تیندووں کے بارے میں اچھی خبریں نہیں آ رہی ہیں، خیبر پختون خوا کے علاقے درہ آدم خیل میں کچھ دن پہلے دو تیندووں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا، مقامی افراد کے مطابق تیندوے آبادی میں داخل ہو گئے تھے اور انھوں نے کچھ مویشیوں کو مار دیا تھا، تیندووں کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس بھی پھیل گیا تھا، جس کی وجہ انھیں ہلاک کیا گیا۔
مانسہرہ کے علاقے کاوی میں بھی 19 فروری کی صبح سڑک کنارے ایک تیندوا زخمی حالت میں ملا تھا، محکمہ وائلڈ لائف ہزارہ کے مطابق صبح کے وقت ان کو اطلاع ملی کہ مادہ تیندوا زخمی حالت میں سڑک کنارے پڑا ہے، جس پر وائلڈ لائف کی ٹیم وہاں پہنچی اور تیندوے کو زخمی حالت میں ڈھوڈیال فیزنٹری منتقل کیا گیا، جہاں تیندوے کا علاج جاری ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف حکام کے مطابق تیندوا روڈ کراس کرتے وقت گاڑی کی زد میں آیا تھا، جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گیا، کنزرویٹر وائلڈ لائف ہزارہ محمد حسین کے مطابق مادہ تیندوے کو کمر پر چوٹ آئی ہے لیکن اس کی ریڑھ کی ہڈی محفوظ ہے، اور اسے صحت یابی کے بعد جنگل میں چھوڑا جائے گا۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی رہائشی سوسائٹی ڈی ایچ اے فیز ٹو میں بھی ایک تیندوا داخل ہوا تھا، جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر ہوئیں، تو اس کے بعد محکمہ وائلڈ لائف اور ریسکیو کی ٹیمیں وہاں پہنچیں، اور کئی گھنٹے آپریشن کے بعد تیندوے کو زندہ پکڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسلام آباد دارالخلافہ ہے، اس لیے تیندوے کی قسمت اچھی تھی کہ لوگوں نے اسے مارا نہیں، بلکہ وائلڈ لائف اہلکاروں کو اطلاع دے دی، جب کہ درہ آدم خیل میں تیندووں کا فیصلہ خود عوام نے کیا۔