لاہور: ہائیکورٹ کے فل بنچ نے الطاف حسین پابندی کیس کی سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے الطاف حسین کو گزشتہ تقاریر پر معافی اور آئندہ اشتعال انگیز تقاریر نہ کرنے کے حوالے سے بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ہائیکورٹ کےتین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، الطاف حسین کی وکیل عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ الطاف حسین پر مکمل پابندی آئین کے منافی ہے، عدالت اپنے فیصلے میں ترمیم کرے۔
عدالت نے قرار دیا کہ الطاف حسین کا بیان حلفی جمع کرایا جائے، جس میں اداروں کے خلاف بیان بازی پر معافی مانگیں اور آئندہ ایسی تقاریر نہ کرنے کا حلف دیں، فاروق ستار نے کہا کہ اپنے بیان پر الطاف حسین پہلے بھی معافی مانگ چکے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ابھی یہ فیصلہ کرنا باقی ہے کہ کیا الطاف حسین پاکستان کے شہری ہیں بھی یا نہیں۔
وزارتِ داخلہ نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی، جس میں بتایا گیا کہ انیس سو چورانوے میں الطاف حسین کا پاسپورٹ ختم ہوچکا ہے وہ اب دہری شہریت رکھتے ہیں، عدالت نے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے کر آئندہ سماعت پر دوبارہ جمع کروانے کی ہدایت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ نظر ثانی کی درخواست پر الطاف حسین کے بجائےفاروق ستار کے دستخط ہیں لہذا یہ درخواست قابلِ سماعت ہی نہیں، عدالت نے کیس کی سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کردی۔