لاہور: ہائی کورٹ نے لوکل گورنمنٹ بل کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ عدلیہ اسمبلی کو قانون سازی سے کیسے روک سکتی ہے؟۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں لوکل گورنمنٹ بل کے خلاف درخواست دائر کی گئی جس پر جسٹس مامون الرشید شیخ نے سماعت کی۔ درخواست گزار آفتاب باجوہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئین کے تحت قائم ہونے والے بلدیاتی اداروں کی مدت مکمل ہوئے بغیر انہیں ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بلدیاتی انتخابات سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت کرائے گئے تھے۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کی مدت پانچ سال ہے، اس ایکٹ کو اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کئے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا، ایکٹ کے تحت آنے والے عوامی نمائندوں کو ان کے حلقے کے ووٹرز کی نمائندگی سے محروم نہیں کیا جا سکتا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت نئے لوکل گورنمنٹ بل کی منظوری کو کالعدم قرار دے۔
مزید پڑھیں: نئے بلدیاتی نظام میں عوام کا پیسہ عوام پرہی خرچ ہوگا: راجہ بشارت
جسٹس مامون الرشید شیخ کے حکم پر سرکاری وکیل آصف چیمہ نے لوکل گورنمنٹ بل کا مسودۂ قانون عدالت میں پیش کیا اور آگاہ کیا کہ مسودہ اسمبلی کے سامنے پیش کیا جا چکا ہے لہذا درخواست مسترد کی جائے۔انہوں نے کہا کسی بھی قانون کے تحت اسمبلی کو قانون سازی سے نہیں رو کا جاسکتا۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ اسمبلی کو قانون سازی سے کیسے روک سکتی ہے؟۔ عدالت نے وکلاء کو مزید بحث کے لئے طلب کرتے ہوئے سماعت دو مئی تک ملتوی کردی۔