لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے معروف گلوکار راحت فتح علی خان کے بینک اکاونٹس منجمد کرنے پر ایف بی آر کو حکم امتناعی جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایک روز قبل نامور پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کو ٹیکس دہندہ قرار دیتے ہوئے اُن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے تھے۔
ایف بی آر حکام نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ راحت فتح علی خان نے درست ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائے، گلوکار 33 لاکھ 48 ہزار روپے کے ٹیکس دہندہ ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے قانون کے تحت پاکستانی گلوکار کے بینک اکاؤنٹ سے پانچ لاکھ روپے حاصل کر کے بینک اکاؤنٹس کو فی الفور منجمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
پڑھیں: راحت فتح کے اکاؤنٹس منجمد، ایک لاکھ 5 ہزارروپے کی ریکوری، ایف بی آر حکام
اس تمام تر صورتحال کے بعد راحت فتح علی خان نے لاہور ہائی کورٹ میں ایف بی آر کے اقدام کے خلاف درخواست دائر کروائی جس کی سماعت جسٹس شاہد جمیل نے کی ۔
راحت فتح علی خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ پاکستانی گلوکار باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں جس کا تمام تر ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کو تیار ہیں، فیڈرل بورڈ نے ٹیکس دہندہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے اکاؤنٹس منجمد کیے۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا ایف بی آر نے راحت فتح علی خان پر خفیہ بینک اکاؤنٹ رکھنے کا الزام بھی عائد کیا جو سراسر جھوٹ ہے کیونکہ میرے مؤکل کی کوئی خفیہ پیسے کی لین دین نہیں اور نہ ہی کوئی اس طرح کا بینک اکاؤنٹ موجود ہے۔
پاکستانی گلوکار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف بی آر نے اکاؤنٹ منجمد کر کے قانون اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی لہذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایف بی آر سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرتے ہوئے حکم امتناعی جاری کردیا۔